خلاصہ: انسان ایسی مخلوق ہے جس کے مختلف پہلو ہیں، اسی لیے صرف ظاہر سے لوگوں کی حقیقت کو نہیں سمجھا جاسکتا۔
انسان لوگوں کے باطن کے تمام پہلوؤں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا اور انہیں مکمل طور پر نہیں پہچان سکتا، اسی لیے کبھی بدگمانی کرتا ہے، کبھی دھوکے کا شکار ہوجاتا ہے، کبھی کسی نااہل سے دوستی لگا کر نقصان اٹھاتا ہے، منافق کو مومن سمجھ لیتا ہے اور متقی اور پرہیزگار شخص کو سادہ مزاج آدمی سمجھ لیتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انسان لوگوں کے صرف ظاہر کو دیکھے تو ایسی غلطیوں کا شکار ہوجاتا ہے، اور ان کے بارے میں اس کا فیصلہ بھی اس کی اپنی سوچ کے مطابق ہوتا ہے۔ لیکن اگر لوگوں کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دیکھے تو طرح طرح کے نقصانات اور غلط فہمیوں سے محفوظ رہے گا۔
جب قرآن کریم اور احادیث میں مومن اور منافق کے صفات پر غور کیا جائے تو آدمی نہ غلط فہمی کا شکار ہوگا، نہ بدگمانی کا اور نہ نااہل سے دوستی لگانے کا۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "أربع من علامات النفاق : قساوة القلب ، وجمود العين ، والاصرار على الذنب ، والحرص على الدنيا"، "چار چیزیں منافقت کی علامتوں میں سے ہیں" سنگدلی، اور آنکھ کی خشکی، اور گناہ پر اصرار (گناہ کو نہ چھوڑنا)، اور دنیا کی لالچ"۔ [بحارالانوار، ج۷۲، ص۱۷۶]
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، ط مؤسسةالوفاء، ج ۷۲، ص۱۷۶۔
Add new comment