رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: شَعْبَانُ شَهْرِي وَ رَمَضَانُ شَهْرُاَللَّهِ عَزَّوَجَلَّ، فَمَنْ صَامَ مِنْ شَهْرِي يَوْماً كُنْتُ شَفِيعَهُ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ وَ مَنْ صَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ أُعْتِقَ مِنَ اَلنَّارِ ۔ (۱)
شعبان میرا مہینہ اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے جو میرے ماہ میں روزہ رکھے گا میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا اور جو شخص ماہ رمضان میں روزہ رکھے گا اللہ اس کو آتش جہنم سے نجات دے گا۔
حتی اہل سنت علمائے کرام بھی اس ماہ میں روزہ رکھنے کو مستحب جانتے ہیں ، کتاب فتح القدیر میں مرقوم ہے : رسول خدا(ص) ماہ شعبان میں بہت کثرت سے روزے رکھتے تھے، اس لئے ماہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنا مسنون ہے۔ (۲)
شفاعت ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا ہر انسان قیامت کے دن محتاج ہوگا ، حتی اگر انسان نے اپنے سارے واجبات انجام بھی دیئے ہوں اور محرمات ترک بھی کئے ہوں تو بھی رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت اور عنایت کے بغیر بہشت میں داخل نہ ہوسکے گا کیوں کہ گناہوں کا سنگین پلہ اور خطاوں کا سیاہ کارنامہ نیکیوں کو نابود کردے گا ، لہذا انسان رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اپنی شفاعت کی درخواست کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱: شیخ صدوق، امالی صدوق، ص۶۲۸؛ مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ج۹۳ ص۳۶۴ ۔
۲: فتح القدیر،ج۲، ص۳۱۶۔
Add new comment