حضرت زہرا علیها السلام کی یہ فریاد اور اپنے بابا سے شکایت درد و رنج سے بھری تھی جس نے عمر کے ساتھ اپنے والے کافی لوگوں کے دل ہلا دیئے ، جس گھڑی ان لوگوں نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے رونے کی اواز سنی تو خود بھی روتے ہوتے واپس لوٹ گئے مگر عمر اور کچھ لوگ کھڑے رہے اور امام علی علیہ السلام کو گھر سے باہر نکال کر کھینچتے ہوئے ابوبکر کے پاس لے گئے ، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا بھی امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کے پیچھے پیچھے دربارہ میں داخل ہوئیں ۔
ان لوگوں نے امام علی علیہ السلام خطاب کرکے کہا کہ ابوبکر کی بیعت کرو ۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا: «إِنْ أَنَا لَمْ أَفْعَلْ فَمَهْ؟! ؛ اگر بیعت نہ کروں تو کیا کروگے ؟» ۔ (۱)
انہوں نے کہا: اس صورت میں تمھارا سر کاٹ دیں گے ۔
دینوری مزید لکھتے ہیں کہ عمر نے ابوبکر سے مطالبہ کیا کہ امام علی علیہ السلام جبراً بیعت لے لے مگر ابوبکر نے کہا: جب تک فاطمہ ان کے ساتھ ہیں انہیں کسی بھی کام کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ، امام علیہ السلام سے دربارہ سے نکل کر رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی قبر پر پہنچے ، خود کو قبر رسول خدا پر گرا دیا اور قبر کو پکڑ کر روتے ہوئے اس ایت کی تلاوت فرمائی (۲) : « قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُوا يَقْتُلُونَنِي ؛ [ہارون علیھ السّلام نے کہا] بھائی قوم نے مجھے کمزور بنادیا تھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کردیتے» ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار ، ج۲۹، ص۶۲۷ ۔
۲: ابن قتیبه دینوری، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۳۲ ۔
۳: قران کریم ، سورہ اعراف ، ایت ۱۵۰ ۔
Add new comment