دور حاضر میں فاطمی کردار کی افادیت(۱)

Sat, 11/25/2023 - 10:57

فاطمی کردار ہر دور کی ضرورت ، ہر دور کی دوا اور ہر دور کا علاج ہے ہر دور کے لئے نمونہ عمل ، آئیڈیل اور اسوہ ہے۔ کیونکہ نمونہ عمل ، اسوہ اور آئیڈیل بننے کے لئے ایک ایسی پہل دار شخصیت اور ایک ایسے بلند کردار کی ضرورت ہے جو آئیڈیل ، اسوہ اور نمونہ عمل بننے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

معصومہ کونین صدیقہ کبری سیدہ نساء عالمین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اس بلند مرتبہ ذات ، بلند مرتبہ شخصیت اور بلند مرتبہ کردار کی حامل شخصیت کا نام ہے جن کی نظیر اولین و آخرین کی عورتوں میں دیکھنے کو نہیں ملتی ، جن کا کردار اور عمل انہیں سب سے نمایاں اور سب سے بڑی شخصیت کا مالک بناتا ہے اس بات کو گہرائی سے جاننے کے لئے ان روایات اور اقوال کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کی شان اقدس میں معصوم زبانوں سے جاری ہوئے ہیں مثلا محبوب کبریا رحمت للعالمین پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم آپ کے سلسلے سے ارشاد فرماتے ہیں : میری بیٹی فاطمہ اولین و آخرین میں عالمین کی عورتوں کی سردار ہے وہ میرے دل کا ٹکڑا ہے میری آنکھوں کا نور ہے میرا ثمرہ قلب ہے میری وہ روح ہے جو میرے پہلو میں پائی جاتی ہے وہ حوراء انسیہ ہے یعنی انسانی شکل و صورت میں آنی والی حوریہ ہے۔ (۱)

اس روایت میں نبی گرامی اسلام آپ کی عظیم الشان ذات ، مرتبہ اور منزلت کو بیان کر رہے ہیں آپ کی برجستہ شخصیت سے پردہ اٹھا رہے ہیں آپ کی بے مثال ذات اقدس کو دنیا کے سامنے پہچنوا رہے ہیں ، سب سے بڑی فضیلت یہی ہے کہ آپ اولین و آخرین کی عورتوں سے افضل ہیں آپ کے برابر کوئی نہیں ہے آپ کی ہمسری کوئی خاتون نہیں کرسکتی دوسری خصوصیت جس کی جانب آپ اشارہ فرما رہے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ بضعہ رسول ہیں یعنی آپ رسول کا جزء ہیں ، جسم کا بھی جزء ہیں اور ہدف و مقصد کا بھی جزء ہیں ، اور رسالت کا بھی جزء ہیں ، شریک کار رسالت ہیں ۔ یہ بہت بڑی خصوصیت ہے جو آپ کو حاصل ہے۔ زوجہ اور بیٹی کی شکل میں جو نمونہ عمل ، اسوہ اور آئیڈیل نبی گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے دنیا کے سامنے پیش کیا وہ آپ کی دختر نیک اختر حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی پاک و پاکیزہ سیرت ، کردار اور عمل ہے ، اٹھارہ سال کی مختصر حیات میں آپ کے کردار کی مہک نے کائنات کو معطر بنا دیا بیٹی کی عظمت کو دوچنداں کردیا زوجہ کی حیثیت کو سمجھا دیا ماں کی عظمت میں چار چاند لگا دئیے اور خاتون کو اسلام میں کیا مقام اور کیا مرتبہ حاصل ہے یہ اس دور اور زمانہ میں روشن کیا جبکہ عورتوں کو زندہ زندہ درگور کر دیا جاتا تھا (۲) عورت کو سماج میں کوئی حیثیت نہیں حاصل تھی عورت کے ساتھ حیوانوں سے بدتر سلوک کیا جاتا تھا خاتون کو دوسرے درجہ کی حیثیت حاصل تھی اس زمانہ میں اسلام نے خاتون کو وہ مرتبہ عطا کیا کہ کبھی آیہ تطہیر کا مصداق بنا دیا (۳) تو کبھی پنج تن آل عبا کی محور ذات بنادیا (۴) تو کبھی معصومین علیہم السلام کے لئے حجت کا درجہ عطا کیا (۵) تو کبھی کوثر کا مصداق بنا دیا۔ (۶)

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: شیخ صدوق ، الامالی ، ص۱۱۳ ؛ حمویی جوینی ، فرائد السمطین ،   ج۲ ، ص۳۵ ؛ طبری آملی ، بشارة المصطفی ، ص۱۹۸۔ ابْنَتِي‏ فَاطِمَةُ فَإِنَّهَا سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ‏ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ وَ هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي وَ هِيَ نُورُ عَيْنِي وَ هِيَ ثَمَرَةُ فُؤَادِي وَ هِيَ رُوحِيَ الَّتِي بَيْنَ جَنْبَيَّ وَ هِيَ الْحَوْرَاءُ الْإِنْسِيَّة۔

۲: سورہ تکویر آیت ۸ و ۹ ، وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ ‎بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ ، اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے۔

۳: سورہ اھزاب آیت ۳۳ ، إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ، بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیھ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔

۴: شیخ عباس قمی ، مفاتیح الجنان ، ص ، ۔۔۔فَقالَ الاَمینُ جِبْرائیلُ یا رَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْكِساءِ فَقالَ عَزَّوَجَلَّ هُمْ اَهْلُ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَةِ، هُمْ فاطِمَةُ وَاَبُوها وَبَعْلُها وَبَنُوها۔۔۔ ، جناب جبرئیل نے دریافت کیا اے میرے پروردگار چادر کے نیچے کون ہے تو اللہ رز و جل نے فرمایا یہ اہل بیت نبوت اور معدن رسالت ہیں یہ فاطمہ ان کے بابا ان کے شوہر اور ان کے بیٹے ہیں۔

۵: بحرانی ، عوالم العلوم و المعارف و الأحوال من الآیات و الأخبار و الأقوال ، ج ۱۱ ، ص ۱۰۳۰ ،  في حديث منسوب إلى العسكري عليه السّلام قال: نحن حجج اللّه على خلقه، و جدّتنا فاطمة حجة اللّه علينا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا ہم مخلوق پر اللہ کی حجت ہیں اور ہماری جدہ ہم پر اللہ کی حجت ہیں۔

۶: سورہ کوثر آیت ۱ ، إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ، بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52