سید ابن طاووس نے ایک دوسرے مقام پر نقل کرتے ہوئے تحریر کیا کہ مجھے صحف ادریس علیہ السلام میں ملا ہے کہ اپ علیہ السلام نے فرمایا: اے انسان آگاہ رہ اور یقین کر کہ تقوا اور پرہیزگاری، عظیم حکمت ، بزرگ نعمت ، نیکی و سعادت کی جانب ھدایت کرنے والا ، اچھائیوں ، فہم و عقل کے دروازے کی کنجی ہے کیوں کہ خداوند متعال جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے عقل کی نعمت عطا کردیتا ہے ۔
اپنے وقت کو خداوند متعال کی عبادت اور اس سے راز و نیاز میں گزارو ، عبادت الہی اور اس کی راہ میں مدد و اعانت میں صرف کرو کہ اگر خداوند متعال تمھاری مدد و اعانت کو دیکھے تو تمہاری ضرورتوں کو برلائے ، تمھاری آرزؤں اور تمناؤں کو پورا کرے اور اپنی فراوان اور لافانی عنایتوں سے تمہیں مستفید کرے ۔ (۱)
حضرت ادریس علیہ السلام کی نصیحتیں
مزید صحف ادریس سے نقل فرماتے ہیں کہ [انہوں نے] روزہ داروں کو خطاب کرکے کہا: جب تم نے روزہ رکھا تو اپنے نفسوں کو ہر قسم کی برائیوں سے پاک کرلو اور اپنے صاف وخالص ، شک و تردید سے خالی دل سے خدا کے لئے روزہ رکھو کیوں کہ خداوند متعال بہت جلد ناخالص اور تاریک دلوں پر تالے لگا دے گا ، روزہ رکھنے ، کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اعضاء و جوارح کو بھی گناہوں سے محفوظ رکھو ۔
جب سجدے میں سر رکھو اور اپنے سینے کو زمین سے چپکا دو تو دنیا ، انحرافات ، چالبازی ، حرام خوری ، دشمنی اور کینہ کے سلسلہ میں ہر قسم کے افکار کو خود سے دور کردو اور تمام ناانصافیوں سے خود کو آزاد کرلو ۔
خداوند متعال نے اپنے پیغمبروں اور اولیاء کو روح القدس کی تائید سے مخصوص کیا اور انہیں اسی نعمت کے سایہ میں اسرار ، مخفی و پوشیدہ باتوں سے آگاہ کیا اور اپنی حکمتوں کے فیض سے مستفید کیا، گمراہوں سے نجات ملی اور ہدایت یافتہ ہوئے ، خداوند متعال کی عظمت اس قدر ان کے دلوں میں اتری کہ انہیں اس بات سے آگاہی ہوگئی کہ وجود مطلق خدا ہے اور تمام چیزوں پر اس کا احاطہ ہے اور اس ذات کی حقیقت تک کوئی نہیں پہنچ سکتا ہے ۔ (۲)
حضرت ادریس علیہ السلام کا مقام ، آپکی منزلت اور عمر کے آخری لمحات
خداوند سبحان نے حضرت ادریس علیہ السلام کو اچھے اوصاف سے نوازا اور اپکو عظیم صفات سے یاد کیا نیز رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو حکم دیا کہ ان کا تذکرہ فرمائیں «اور کتاب خدا میں ادریس [علیہ السّلام] کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ بہت زیادہ سچے پیغمبر [علیہ السّلام] تھے ، اور ہم نے ان کو بلند جگہ تک پہنچا دیا ہے»۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: اعلموا و استیقنو ان تقوی اللہ ھی الحکمہ الکبری ۔۔۔۔ بحارالانوار، ج۱۱، ص۲۸۳
۲: گذشتہ حوالہ ۔
۳: وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا ، وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا ۔ قران کریم ، سورہ مریم ، ایت ۵۶ و ۵۷ ۔
Add new comment