نبیوں کی داستان: مسجد سہلہ کی اہمیت اور عبادت کا ثواب

Thu, 11/23/2023 - 08:58

«وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا، وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا؛ اور کتاب خدا میں ادریس [علیہ السّلام] کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ بہت زیادہ سچے پیغمبر [علیہ السّلام] تھے ، اور ہم نے ان کو بلند جگہ تک پہنچا دیا ہے» اس سلسلہ میں کہ اس ایت کریمہ میں جناب ادریس علیہ السلام کی رفعت اور اپ کے بلند مقام سے مراد کیا ہے نظریات مختلف ہیں، بعض کا کہنا ہے کہ اس سے مراد اپ علیہ السلام کو منصب نبوت اور رسالت تک لے جانا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ اس سے مراد اپ علیہ السلام کو اسمان چھارم یا ششم تک لے جانا اور اس مقام پر اپ کا قبض روح کرنا ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ اپ علیہ السلام اسمان چھارم پر لے جائے گئے اور  وہاں حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح زندہ ہیں ۔

روایت میں نقل ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : میں نے شب معراج اسمان پر ایک انسان کو دیکھا تو جبرئیل سے سوال کیا کہ یہ کون ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ادریس [علیہ السلام] ہیں کہ جنہیں خداوند متعال نے اس عظیم مقام سے نوازا ہے ، میں حضرت ادریس [علیہ السلام] کو سلام کیا ، اپ کے لئے رحمت کی دعا کی ، انہوں نے نیز میرے سلام کا جواب دیا اور اور میرے لئے رحمت الہی کی دعا کی ۔ (۱)

مسجد سھلہ جناب ادریس علیہ السلام کا گھر

روایت میں موجود ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ابن مہران سے فرمایا : جب بھی کوفے میں داخل ہو تو مسجد سہلہ جاؤ اور اس مسجد میں نماز ادا کرو ، دعائیں مانگو اور خدا سے دنیا و اخرت کی اپنی حاجتیں طلب کرو کیوں کہ مسجد سہلہ حضرت ادریس علیہ السلام کا بیت الشرف ہے جس میں اپ خیاطی کرتے تھے ، نمازیں پڑھتے تھے ، اگر کوئی مسجد سہلہ میں دعا کرے اور اسے ان لوگوں کا واسطہ دے جسے وہ پسند کرتا ہے تو خداوند متعال اس کی حاجتیں برلائے گا اور قیامت کے دن حضرت ادریس کے ساتھ قرار دے گا نیز اسے دنیا کی مصیبتوں اور پریشانیوں نیز دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے گا ۔ (۲)

منقول ہے کہ حضرت ادریس علیہ السلام ۳۰۰ سال تک زندہ رہے اور اپ نے اپنی عمر کے اخر حصہ میں اپنے بیٹے کو اپنا وصی وجانشین معین کیا اور اس کے بعد خداوند متعال نے حضرت نوح علیہ السلام کو نبی کے بناکر بھیجا ۔

حضرت ادریس کے علیہ السلام کے سلسلے میں دیگراور بھی داستانیں ، واقعات اور روایتیں نقل ہوئے ہیں جنہیں کے اس مقام پر ذکر کرنے سے پرھیز کیا گیا ہے ۔ (۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: العروسی الحويزی، الشيخ عبد علی، تفسیر نورالثقلین، ج۳، ص۳۵۰ ۔  

۲: الامام الصادق علیہ السلام : اذا دخلت الکوفۃ ۔۔۔۔ مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج۱۱، ص۲۰۸ ۔

۳: اصفهانی ، علی عطائی ، قصص الانبیاء ، ص ۴۵ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32