غزہ میں انسانیت کو شرمسار کردینے والے مناظر اور حوادث ، بچوں کی دبی کچلی معصوم لاشیں ، زخمی و مجروح نازنین نازک بدن ، بلکتے اور وحشت سے کانپتے و لرزتے بچے ، خواتین کی چیخیں ، تباہ و برباد گھر و کاشانے ، بموں کی برسات اور گولیوں کی بوچھار کے سایہ میں ، ٹوٹے پھوٹے اسپتالوں میں مریضوں کا علاج کرتے ڈاکٹر ، طبی عملہ اور ان کی مدد کرتے رضا کار ، کھانے اور پانی کی قلت سے جھوجھتا جنگ زدہ ویران شہر ، دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل کا نام حاصل کرنے والی بستی غزہ دوسری جانب سے فلسطینیوں کی مقاومت ، استقامت اور مزاحمت کی علامت بن گیا ہے ظالموں اور ستمگروں کے سامنے سینہ سپر ہونے والے جیالوں کی علامت بن گیا ہے ، عالمی استکبار کی سازشوں سے نبردآزما ہونے والے بہادروں کی علامت بن کر ابھرا ہے۔
اس جنگ نے مغربی وحشی درندوں کے چہروں پر پڑے ہوئے مکھوٹوں کو اتار پھیکا ہے ، انسانی حقوق کے کھوکھلے نعروں کے پیچھے چھپے ہوئے مغرب کے مکروہ عزائم کو طشت از بام کردیا ہے ، مغرب کی دوغلی اور منافقانہ پالیسی کا ایجنڈہ دنیا کے سامنے لادیا ہے ، غزہ کے المناک سانحہ اور تباہ کن جنگ نے مغرب کے ذریعہ انسانی حقوق کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھول دی ہے اور اب دنیا ان کے انسانی حقوق کے نعروں کے دھوکے کو سمجھ گئی ہے اس بہانہ کی حقیقیت دنیا کے سامنے آگئی ہے۔ (۱) (۲)
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امن عالم کو سب سے بڑا خطرہ اسرائیل سے لاحق ہے جس نے ہمیشہ اپنے توسیع پسندانہ ظالمانہ ، جارحانہ اور غاصبانہ عزائم کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ آگے بڑھایا ہے ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے طاقت کے زور پر من مانیاں انجام دیتا رہا ہے اور ابھی تک انجام دے رہا ہے ، وہ نہ تو کسی عالمی تنظیم کو کوئی اہمیت دیتا ہے ، نہ کسی بین الاقوامی قانون کا پابند ہے اور نہ ہی اسے انسانی حقوق کی کوئی پروا ہے۔ اسرائیل نے پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے فلسطین خصوصا غزہ کی پٹی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے ، طاقت کے نشے میں چور ہوکر تمام انسانی حقوق پامال کئے ہیں ، طاقت کا بیجا اور وحشیانہ مظاہرہ کرتا رہا ہے اور سلسلہ ابھی تک جاری ہے لیکن سب سے شرمناک پہلو یہ ہے کہ خود کو مہذب کہلانے والے مغربی ممالک اور عالمی اداروں نے اسرائیل کی اس کھلم کھلا بدمعاشی اور ریاستی دہشت گردی پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے بجائے ہمیشہ اسرائیل کی پشت پناہی کی ہے اور غزہ پر اسرائیلی بربریت کو دفاع کا نام دیکر بحری بیڑوں کے بھیجے جانے سے لیکر ہر قسم کی مالی، تسلیحاتی اور سفارتی معاونت غاصب اسرائیل کو روا رکھی ہے حتی کہ اپنے فوجی بھیج کر اسرائیل کا کھلم کھلا ساتھ بھی دیا ہے یہ مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائیاں یورپ کی سیاہ تاریخ ، ان کی جنایتوں اور مظالم کا ایک نیا باب کھولتی ہیں ، اور انسانی تاریخ مغربی ممالک کے ان جرائم کو کبھی فراموش نہیں کرے گی ان جنایتوں نے انسانی شرافت کو پامال کردیا ہے دنیا میں حیوانیت اور درندگی کا نیا باب کھولا ہے ظلم کی نئی تاریخ رقم کی ہے ، لیکن ظلم کبھی کامیاب نہیں ہوا ، اسرائیل کی شکست یقینی ہے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کی قسمت میں بھی ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں لکھا ہے۔ (۳) (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: https://nournews.ir/Fa/News/153129
۲: https://iict.ac.ir/1402/08/ghazaa/
Add new comment