جناب زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی سے درس(۳)

Sun, 11/19/2023 - 12:12

گذشتہ سے پیوستہ

یہ سن کر امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی شیردل بیٹی ثانی زہراء جناب زینب کبری سلام اللہ علیہا کھڑی ہوگئیں اور آپ نے ایک جوشیلہ خطبہ ارشاد فرمایا ،آپ یزیدی مظالم کی جانب اشارہ کرنے کے بعد یزید ملعون کو خطاب کرکے ایک تاریخی جملہ ارشاد فرماتی ہیں : اے یزید تو جتنی چالیں چلنا چاہتا ہے چل لے ، جتنی کوششیں کرنا چاہتا ہے کرلے ، جتنی سعی و تلاش انجام دینا چاہتا ہے انجام دے لےلیکن خدا کی قسم تو ہمارے تذکرہ کو نہیں مٹا سکتا تو دین و وحی کو نابود نہیں کرسکتا۔ (۱)

زینب کبری سلام اللہ علیہا کے تاریخی خطبے کی گھن گرج اور انقلاب آفرین تاثیر ، الفاظ میں یقین و ایمان کی مضبوطی واستحکام ، رہتی دنیا تک بنی ہاشم کی شجاعت اور دینداری کا پرچم سربلند رکھے گی ، اور حقیقت کے متلاشی اپنی پاکیزہ فطرت پر باقی رہنے والے قلوب ، ہدایت و وحی کے مشتاق افکار ، امیرالمومنین حضرت علی عليہ ‌السلام کی شجاع بیٹی کے عصمت و پاکیزگی کے سانچے میں ڈھلے ہوئے خطاب کی روشنی میں فکر و نظر کا شعور ، حق و حقانیت کا راستہ ، دینی شِعار کا ہنر اور سلیقہ ، دین کی عظمت اور سربلندی کا احساس ، ارادہ کی قوت کا اثر نیز حسن اخلاق اور کسب کمال کی نعمتوں سے بہرہ ور ہوتے رہیں گے اور آپ کے اس بیان کے درس اور اسباق رہتی دنیا تک بشریت کے لئے مشعل راہ اور سچائی کا راستہ دکھاتے رہیں گے۔

آپ کی ذات کا ایک اہم درس مصائب اور آلام کے درمیان صبر کا پہاڑ بن کر کھڑے ہوجانا تھا وہ رات جسے شام غریباں کہا جاتا ہے جس شب کو بھرا گھر اجڑ چکا تھا گودیاں خالی ہوچکی تھیں مانگیں سونیں ہوچکی تھیں لیکن اس رات آپ نے اس صبر کا مظاہرہ کیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی اور ثابت کیا مارأیت الا جمیلا (۲) کا عملی نمونہ کیسے پیش کیا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

۱: علامہ مجلسی ،  بحارالانوار ، ج ۴۵ ، ص ۱۳۵ ؛ سید عبدالرّزاق بن محمد موسوی مُقَرَّم ، مقتل الحسين مقرّم ، ص ۳۷۹ ، فَکِد کَیْدک وَاسْعَ سَعْیک و ناصِبْ جُهْدَک فوالله لا تمحُو ذکرنا و لا تُمیتُ وَحْیَنا۔

۲: علامہ مجلسی ،  بحارالانوار ، ج ۴۵ ، ص ۱۱۵ و ۱۱۶۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27