عالمی یوم اطفال، مسائل اور ذمہ داریاں

Mon, 11/20/2023 - 10:09

۲۰ نومبر اقوام متحدہ کی ڈائری میں عالمی یوم اطفال (Children's Day) ہے ، اس موقع پر بہت سارے میں ممالک میں جشن منایا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے بچوں کے سلسلہ میں مختلف قسم کی پالیسیاں اپنائی جاتی ہیں ، بچوں کی سلامتی ، ان کی حیات و زندگی ، ان کے کھیل کود وغیرہ کے سلسلہ میں ہدایات جاری ہوتی ہیں ، مگر افسوس امسال کا یوم اطفال !!

غزہ میں مارے جانے والے بچوں اور نونہالوں کے پیش نظر اقوام متحدہ کی قلعی کھل گئی کہ اس عالمی ادارہ کی اج تک کی تمام باتیں فقط و فقط نارہ بازی ہی تھیں ، اقوام متحدہ نے غزہ پٹی میں اسرائیل کی حیوانیت اور درندگی کے نتیجہ میں مارے جانے والے لاکھوں بچوں حتی نومولود پر نہ ہی کوئی عکس العمل پیش کیا اور نہ ہی اسرائیل کو جنایتوں سے روکا ، الشفاء ہاسپیٹل کے آئی سی یو روم کے وینٹی لیٹر پر سانسیں لیتے ہوئے نومولود اور کمسن بچوں نے فقط اس وجہ سے دم توڑ دیا کہ اسرائیل نے ہاسپیٹل کا محاصرہ کرکے وہاں ایندھن پہنچنے سے روک دیا تھا ، مشینوں میں لائٹ کا فقدان اور سانس لینے کے لئے اکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے انہیں مشینوں سے نکال کر باہر رکھا تاکہ کچھ لمحے اور جی سکیں ، ان تمام مناظر کو اقوام متحدہ ، یونیسف اور تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں دکھتی رہیں مگر کسی نے بھی ان کی نجات کے لئے کوئی اقدام نہ کیا ، اسرائیل کی یہ درندگی ان کی نگاہوں کے سامنے انجام پاتی رہی مگر سب کے سب خاموش تماشائی بنے رہے ۔

کیوں ؟ کیا یہ انسان نہیں ہیں ؟ کیا یہ انسانوں کے بچے نہیں ہیں ؟ کیا اِنہیں اس دنیا میں زندگی اور سانس لینے کا حق نہیں ہے ؟ اسرائیل کو کس نے یہ حق دیا کہ ان سے یہ حق چھین لے ؟

اس بیچ مسلم حکمرانوں کے کردار بھی قابل ستائش نہیں ! یقینا اخرت میں ان سے یہ سوال ہوگا کہ انہوں نے انسانیت کے ناطے ان معصوم بچوں کے نجات کے لئے کیا کیا ؟ جبکہ قران کریم کا ارشاد ہے «اور آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں ، عورتوں اور بچوں کے لئے جہاد نہیں کرتے ہو جنہیں کمزور بناکر رکھا گیا ہے اور جو برابر دعا کرتے ہیں کہ خدایا ! ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے کوئی سرپرست اور اپنی طرف سے مددگار قرار دے دے» ۔ (۱)

رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا :«مظلوم کی بدعا سے ڈرو چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو کہ مظلوم کی بدعا کے سامنے کوئی حجاب اور پردہ نہیں ہے» ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: وَ ما لَكُمْ لا تُقاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجالِ وَ النِّساءِ وَ الْوِلْدانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْ هذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُها وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَ اجْعَلْ لَنا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيراً ۔ قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۵۷ ۔

۲: اِتَّقوا دَعْوَةَ الْمَظْلومِ وَإنْ كانَ كافِرا فَإِنَّها لَيْسَ دونَها حِجابٌ ، ابوالقاسم پاینده ، نهج الفصاحۃ، ح ۴۸ ۔

 

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34