اسلامی تربیت میں رزق حلال کے آثار

Thu, 11/02/2023 - 09:17

اسلام میں انسان کی فردی اور اجتماعی سعادت پر بہت توجہ کی گئی ہے لہذا اسلامی تربیت میں انسان کے ہر پہلو کو مدنظر قرار دیا گیا ہے ایک اہم پہلو رزق حلال ہے جس پر اسلام نے بہت توجہ کی ہے قرآن حکیم میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے : اور اللہ نے تمہیں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ (۱)

دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے : (اے لوگو) خدا نے تمہیں جو حلال (اور) پاک و پاکیزہ رزق دیا ہے اس میں سے کھاؤ (پیو) اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی نعمت کا شکر بھی ادا کرو ۔(۲)

ایک اور آیت کریمہ ارشاد ہوتا ہے : اے (میرے) پیغمبروں! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو بیشک تم جو کچھ کرتے ہو میں اسے خوب جانتا ہوں۔ (۳)

تفسیر فرات کوفی میں ابان بن تغلب سے ایک روایت نقل ہوئی ہے ، ابان کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کریمہ کے سلسلے سے دریافت کیا تو مولا نے فرمایا اس آیت کریمہ میں ’’طیبات‘‘ سے مراد رزق حلال ہے۔ (۴) اس آیت کریمہ سے پتہ چلتا ہے کہ حلال و طیب و طاہر رزق اور عمل صالح میں بہت گہرا رابطہ ہے ۔

تفسیر اثنا عشری میں اس آیت کریمہ کے سلسلے سے آیا ہے کہ رزق طیب اور عمل صالح کا ساتھ میں آنا اس بات کی جانب راہنمائی کر رہا ہے کہ رزق حلال کھانے سے عمل صالح بجا لانے کی توفیق حاصل ہوتی ہے اور رزق حرام گناہوں کا باعث ہوتا ہے ، کیونکہ غذا قلب اور اعضاء و جوارح پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے لہذا اگر رزق حلال ہو تو نورانیت اور عبادات میں رغبت کا باعث ہے اور اگر حرام ہو تو ظلمت و تاریکی اور گناہوں کی جانب مائل ہونے کا سبب ہے (۵)، پیغمبر گرامی اسلام ارشاد فرماتے ہیں : جو بھی چالیس دن تک حلال لقمہ کھائے تو اللہ اس کے دل کو نورانی بنا دیتا ہے۔ (۶)

پہلی آیت سے پتہ چلتا ہے کہ رزق حلال تقوی کا سبب بنتا ہے دوسری آت سے پتہ چلتا ہے کہ رزق حلال شکر گذاری کا باعث ہوتا ہے اور تیسری آیت سے معلوم ہوتا کہ رزق حلال عمل صالح بجا لانے کا باعث ہوتا ہے۔

اس بات کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ، کمیل بن زیاد سے اپنی وصیت میں ارشاد فرماتے ہیں : اے کمیل زبان ، قلب سے خبر دیتی ہے اور قلب غذا سے قوام پاتا ہے لہذا توجہ کرو کہ اپنے قلب اور جسم کو کیا غذا دے رہے ہو اگر یہ غذا حلال نہ ہو تو اللہ تمہاری تسبیح اور تمہارے شکر کو قبول نہیں کرے گا۔ (۷)

ایک دوسری روایت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا : خدا کا ایک فرشتہ ہے ہر شب بیت المقدس کے اوپر صدا دیتا ہے کہ جو بھی لقمہ حرام کھائے گا اللہ اس سے کسی قسم کی توبہ اور بدلہ یا مستحبی اور واجب عمل کو قبول نہیں کرے گا۔ (۸)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: قران کریم ، سورہ مائدہ ، آیت ۸۸ ، وَ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالاً طَيِّباً وَ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُون۔

۲: قران کریم ، سورہ نحل ، آیت ۱۱۴ ، فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ۔

۳: قران کریم ، سورہ مومنون ،  آیت ۵۱ ، يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ۔

۴:کوفی ، ابوالقاسم فرات بن ابراهیم بن فرات ، تفسير فرات الكوفي ص ٢٧٧۔

۵: حسین بن احمد حسینی شاه‌ عبد العظیمی، تفسير اثنا عشري ج ‏٩ ص ١٤٥.

۶: شیخ عباس قمی، سفينة البحار، ج ۲، ص ۳۷۷ ،  مَنْ أَكَلَ الْحَلَالَ‏ أَرْبَعِينَ‏ يَوْماً نَوَّرَ اللَّهُ قَلْبَهُ ۔ 

۷: گذشتہ حوالہ ، ج ۱ ، ص ۲۹۹ ، يَا كُمَيْلُ إِنَّ اللِّسَانَ يَبُوحُ‏ مِنَ‏ الْقَلْبِ وَ الْقَلْبُ يَقُومُ بِالْغِذَاءِ- فَانْظُرْ فِيمَا تُغَذِّي قَلْبَکَ وَ جِسْمَک- فَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِکَ حَلَالًا- لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ تَعَالَى تَسْبِيحَکَ وَ لَا شُكْرَک۔ ، نہج البلاغۃ ۔

۸: حلی ، احمد بن محمد بن فهد، عدة الداعي و نجاح الساعي ، ص ١٥٣۔ إِنَّ لِلَّهِ مَلَكاً يُنَادِي عَلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ كُلَّ لَيْلَةٍ مَنْ‏ أَكَلَ‏ حَرَاماً لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفاً وَ لَا عَدْلاً۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 106