۵ نومبر عالمی ڈائری میں عام ثقافت (general culture) کا دن ہے ، عام ثقافت کو دینی ، اخلاقی اور انسانی زاویہ سے دیکھا جائے تو ہر معاشرہ اور سماج کا یہ وہ اہم پہلو ہے جس کی مراعات اور پاس و لحاظ رکھنے پر ملک اور معاشرہ حَسِین بن سکتا ہے اور اگر اسلامی و فقہی قانونین کے دائرہ میں اسے دیکھا جائے تو انسانی حقوق کا حصہ شمار ہوگا ۔
شھری حقوق:
ہم جب کسی بھی سرزمین ، شھر اور ملک میں قیام پذیر ہوتے ہیں ، وہاں سکونت اختیار کرتے ہیں یا وہاں کے شھری ہیں تو ہرگز فقط خود کو ، اپنے گھرانے اور خاندان کو ہی نگاہ میں رکھکر نہیں چل سکتے بلکہ اپنے اطراف میں رہنے والوں کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے ، چاہے وہ انسان پڑوسی کی شکل میں ہو چاہے راہگیر کی شکل میں ۔
امام سجاد عليہ السلام فرماتے ہیں : اَلذُّنوبُ الَّتى تُغَيِّرُ النِّعَمَ: اَلْبَغْىُ عَلَى النّاسِ وَ الزَّوالُ عَنِ الْعادَةِ فِى الْخَيْرِ وَ اِصْطِناعِ الْمَعْروفِ وَ كُفْرانِ النِّعَمِ وَ تَرْكِ الشُّكْرِ، (۱) قالَ اللّهُ عَزَّوَجَلَّ: «اِنَّ اللّهَ لا يُغَيِّرُ ما بِقَوْمٍ حَتّى يُغَيِّروا ما بِاَ نْفُسِهِمْ...» (۲)
کچھ ایسی نعتمیں ہیں جو انسان کی نعمتوں کو بدل دیتی ہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں :
۱: لوگوں کے حق میں نا انصافی
۲: اچھی اور نیک عمل کی عادتوں کو ترک کردینا ۔
۳: خدا کی عطا کردہ نعمتوں کا کفران کرنا ۔
۴: عطا کردہ نعمتوں پر خدا کا شکر نہ کرنا ۔
کیوں کہ خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «اِنَّ اللّهَ لا يُغَيِّرُ ما بِقَوْمٍ حَتّى يُغَيِّروا ما بِاَ نْفُسِهِمْ...» (۳) ؛ اور خدا کسی قوم کے حالات کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اپ کو تبدیل نہ کرلے ۔
سماجی اور اجتماعی حقوق کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ چھٹے امام حضرت جعفر صادق عليہ السلام نے فرمایا: اِذا اَرادَ اَحَدُكُم اَن يُسْتَجابَ لَهُ فَليُطَيِّب كَسبَهُ وَ ليَخرُج مِن مَظالِمِ النّاسِ وَ اِنَّ اللّهَ لا يُرفَعُ اِلَيهِ دُعاءُ عَبدٍ و فى بَطنِهِ حَرامٌ اَو عِندَهُ مَظلِمَةٌ لاِحَدٍ مِن خَلقِهِ ۔ (۴)
تم میں سے جب بھی کوئی فرد یہ چاہے کہ اس کی دعا مستجاب ہو تو وہ اپنی درامد حلال کرے اور لوگوں پر ظلم و زیادتی کرنے سے پرھیز کرے کیوں کہ جس بندے کے شکم میں حرام غذا ہوگی یا لوگوں کا حق اس کی گردن پر ہوگا ، خداوند اس کی دعا قبول نہیں کرے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کلینی ، اصول کافی ، ج۲ ، ص۴۴۷ ؛ شیخ صدوق ، معانى الاخبار ، ص ۲۷۰ ۔
۲: قران کریم ، سورہ رعد ، ایت ۱۱ ۔
۳: گذشتہ حوالہ ۔
۴: مجلسی ، بحار الأنوار ، ج۹۳ ، ص۳۲۱، ح۳۱ ۔
Add new comment