اسلامی تربیت میں تزکیہ نفس کی اہمیت

Tue, 10/31/2023 - 11:25

اسلامی نظام تربیت میں خودسازی اور تزکیہ نفس کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے اسی لئے قرآن حکیم میں پروردگارعالم گیارہ قسموں کو کھانے کے بعد ارشاد فرما رہا ہے :  جس نے تزکیہ نفس کرلیا وہ فلاح پاگیا اور جس نے نفس کو آلودہ کرلیا وہ ناکام ہوا۔ (۱) پروردگار عالم اتنی قسمیں کھانے کے بعد اس مسألہ کو اس لئے بیان کر رہا ہے تاکہ انسان ، خودسازی اور تزکیہ نفس کی اہمیت کو سمجھ سکے۔

اسی طرح دوسرے مقام پر ارشاد ہوتا ہے : وہ شخص فائز المرام ہوا جس نے اپنے آپ کو (بداعتقادی و بدعملی سے) پاک کیا۔ (۲) اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے : جو (گناہوں سے) پاکیزگی اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ کیلئے پاکباز رہتا ہے۔ (۳)

اسلامی نظام تربیت میں تزکیہ نفس کی اتنی اہمیت ہے کہ رب العزت انبیاء کی بعثت کا مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔ (۴) اس آیت کریمہ میں انبیاء کرام کی بعثت کا ایک مقصد نفسوں کا تزکیہ بیان کیا جا رہا ہے یعنی تزکیہ نفس اس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ اس کی تکمیل کیلئے پروردگار نے اپنے نمائندے بھیجے تاکہ یہ الہی حجتیں انسانوں کو اخلاق و کردار کی بلندیوں پر لے جاسکیں۔

تزکیہ نفس کی اہمیت کے مدنظر نبی گرامی اسلام نے خودسازی اور تزکیہ نفس کو جہاد اکبر سے تعبیر کیا ہے یعنی بیرونی دشمن سے بڑھ کر اندرونی دشمن سے جہاد کرنا ہے بیرونی دشمن سے بڑھ کر اندرونی دشمن کو ہرانا ہے لہذا تزکیہ نفس کو جہاد اکبر سے تعبیر کیا جا رہا ہے تاکہ انسان اس کی اہمیت کو سمجھ سکے ، امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک فوجی دستہ کو کسی سریہ (جنگ) پر بھیجا جب وہ لوگ جہاد کرکے واپس آئے تو آپ نے ارشاد فرمایا :  مبارکباد ہو اس گروہ پر جس نے جہاد اصغر کو پورا کیا اور ابھی ان پر جہاد اکبر باقی ہے ، آپ سے دریافت کیا گیا : اے نبی اللہ ، جہاد اکبر سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : نفس سے جہاد ۔ (۵) اس حدیث شریف میں آپ نے خودسازی اور تزکیہ نفس کو جہاد اکبر سے تعبیر کیا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: سورہ الشمس آیت ۱ تا ۱۰ ، ، وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَالْقَمَرِ إِذَا تَلَاهَا‏ وَالنَّهَارِ إِذَا جَلَّاهَا‏ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَاهَا وَالسَّمَاءِ وَمَا بَنَاهَا وَالْأَرْضِ وَمَا طَحَاهَا‏ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا‏ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا‏ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا۔

۲: سورہ اعلی آیت ۱۴ ، قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ۔

۳: سورہ فاطر آیت ۱۸ ، وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ۔

۴: سورہ جمعہ آیت ۲ ،  هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ۔‎

۵:  محمدی ری شھری ، ميزان الحكمه ، ج ۲ ، ص ۳۳۲ ، ألإمامُ الصّادقُ عليه السلام : إنَّ النّبيَّ صلى الله عليه و آله بَعثَ بسَرِيّة، فلَمّا رَجَعوا قالَ: مَرْحَبا بقَومٍ قَضَوُا الجِهادَ الأصْغَرَ و بَقِيَ الجِهادُ الأكْبَرُ . قيلَ : يا رسولَ اللّه ِ ، و ما الجِهادُ الأكْبَرُ ؟ قالَ: جِهادُ النَّفْسِ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 97