يمن:
یمن اور حجاز میں اگر چہ کافی فاصلہ تھا لیکن اگر وہاں انقلابی لوگ ہوتے تو امام حسین علیہ السلام کے مدینہ سے نکلنے کی چار ماہ کی مدت میں خود کو اپ تک پہنچاتے جبکہ تاریخ نے ایسا کچھ بھی تحریر نہیں کیا ہے ، محمد بن حنفيہ اور ابن عباس اس سرزمین کو عراق سے بھی بہتر سمجھتے تھے ان کے مطابق یمن امام علی علیہ السلام کے چاہنے والوں کا مرکز تھا ، یمن پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے چھپنے کے لئے بہترین جگہ تھی ، یمن کے سلسلہ میں دو رپورٹ موجود ہے جس کی جانب اشارہ کر رہا ہوں :
۱: مکہ سے روانگی کے بعد تنعيم کے علاقہ میں یمن کا قافلہ جو یزید کے لئے شام ٹیکس لے کر جارہا تھا اس پر امام حسین علیہ السلام نے قبضہ کرلیا اور واپس جانے والے اوںٹوں کے مالکوں کو ان کرایہ دے دیا ، باقی افراد سے کہا کہ اگر وہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو ساتھ چلیں کہ ان میں سے تین افراد امام علیہ السلام کے ساتھ کربلا آئے ۔
۲: طرماح بن عدی طائی کوفے کے کچھ لوگوں کے ہمراہ عذيب الہجانات کے قریب امام حسين(ع) کی فوج سے ٹکرائے تو انہوں نے وعدہ کیا کہ امانتوں کو یمن پہنچانے کے بعد اپ کی مدد کو آئیں گے مگر افسوس اپ جب کربلا پہنچے تو امام حسین علیہ السلام شھید کئے جاچکے تھے ۔
جس وقت امام حسین علیہ السلام نے مکہ کو کوفہ کے ارادہ سے چھوڑا تو راستہ میں کچھ اعراب اپ کی پیروزی اور یزید سے ہونے والی جنگ میں کامیابی کے تصور میں اپ کے ساتھ ہولئے مگر جب انہوں نے منزل ثعلبہ میں حضرت مسلم ابن عقیل اور ہانی ابن عروۃ کی شھادت کی خبر سنی تو اپ کا ساتھ چھوڑ دیا لیکن ان میں سے قبيلہ جہينہ کے رہنے والوں نے اپ کا ساتھ نہ چھوڑا اور کربلا میں حضرت کے ساتھ شھید ہوئے کہ ان کے نام یہ ہیں :
1 : مجمع بن زياد جهنی ۔
2 :عبّادة بن مهاجر جهنی ۔
3 : عقبة بن صلت جهنی ۔
بصره:
بصرہ سرزمین عراق کا ٹکڑا تھا اور ہے جہاں کوفہ کے بعد امام حسین علیہ السلام کے سب سے زیادہ انصار و مددگار تھے ، شیخ مفید علیہ الرحمۃ نے بصرہ کے لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مکہ میں جڑنے کا تذکرہ کیا ہے ۔
بصره کے رہنے والوں میں سے دس لوگ کربلا میں شھید ہوئے ہیں ، بصره کے آخری شھداء میں سے ہفہاف بن مہند راسبی بصری تھے کہ جب وہ کربلا پہنچے تو امام حسین علیہ السلام شھید کئے جاچکے تھے اور عبید اللہ کے لشکر نے خیموں پر حملہ کردیا تھا ، ہفہاف نے اہل حرم کی حفاظت میں لشکر عمر سعد کے خلاف تلوار کھینچ لی اور ان پر حملہ کردیا ، متعدد یزیدوں کو مار گرایا اور آخر میں جام شھادت نوش کرلیا ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
http://www.isca.ac.ir/Portal/Home/ShowPage.aspx?Object=News&ID=66a2295c-...
Add new comment