کربلا
صاحب تفسیر مواھب الرحمن تحریر کرتے ہیں کہ ہابیل اور قابیل کی سگی بہنوں سے شادی کے سلسلہ میں موجود روایت کی سند ضعیف ہے اور اس سلسلہ میں نقل ہونے والی بہت ساری روایتوں کے مقابلہ میں ہے ، اس طرح کی شادی کو رد کیا گیا ہے اور اسے مجوسیوں کا عمل بتایا کیا گیا ہے ، پھر انہوں نے تحریر کیا : ممکن ہے اس ر
Primary tabs
حضرت ادم علیہ السلام اور جناب حوا علیہا السلام کے زمین پر قیام کے بعد خداوند متعال نے ان کی نسل بڑھانے اور انہیں پوری زمین میں پھیلانے کا ارادہ کیا مگر اس سلسلہ میں کہ ان کی نسل کیسے زیادہ ہوئی اور ان کے بچوں کی شادیاں کس طرح انجام پائیں ، اختلافات موجود ہیں ۔
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا اس خاندان اور گھرانہ میں پیدا ہوئیں اور تربیت پائی جو علم و تقوائے الھی اور اخلاقی فضائل و کمالات کا مرکز و مخزن تھا ، حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی شھادت کے بعد اپ کی تربیت کی ذمہ داری حضرت امام رضا علیہ السلام نے سنبھالی ، امام ہشتم علیہ السلام کی اپنے تمام ب
انسانوں کی خلقت کے آغاز ہی سے پروردگار عالم نے انسانوں کی فطرت میں دو طرح کے صفات حق و باطل ، فساد و تقوا قرار دیئے ہیں ، حضرت ادم صفی اللہ کا ترک اولی اور انہیں زمین پر بھیجا جانا ، جرم و جنایت ، زیادتی اور دوسرے کے حقوق کی پائمالی فرزندان ادم کے ہاتھوں انجام پایا ، اس دن سے لیکر اج تک ہر شب رو
امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام فرماتے ہیں: فَانْظُرُوا کَیْفَ کَانُوا حَیْثُ کَانَتِ الاْمْلاَءُ مُجْتَمِعَةً، وَ الاْهْوَاءُ مُؤْتَلِفَةً، وَ الْقُلُوبُ مُعْتَدِلَةً، وَ الاْیْدِی مُتَرَادِفَةً، وَ السُّیُوفُ مُتَنَاصِرَةً، وَ الْبَصَائِرُ نَافِذَةً، وَ الْعَزَائِمُ وَاحِدَةً.
10 ربيع الاول سن 25 عام الفيل یعنی ہجرت سے 28 سال قبل اور بعثت سے 15 سال پہلے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عظیم المرتبت خاتون حضرت خديجہ كبری(س) سے عقد کیا ، اپ کی مشترکہ حیات دنیا کے تمام ان مرد و زن کے لئے جو سعادت کی تلاش میں ہیں درس و نمونہ عمل ہے ۔
ہم سب سے پہلے گیارہوں امام حسن عسکری علیہ السلام کی شھادت پر اپ تمام عقیدت مندوں کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں ۔
کربلا کے دردناک واقعہ نے بشریت پر وہ تاثیر ، نقش اور اثر چھوڑا ہے اور اس طرح اس حادثہ نے انسانوں میں اپنی جگہ بنائی ہے اور بشریت کو وہ بے مثال عظیم اور سبق آموز پیغامات دئے ہیں جو اس کے علاوہ کسی واقعہ میں دیکھنے کو نہیں ملتے، لہذا پورے وثوق اور یقین سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ وعدہ الہی کا پورا