صفوان جمال سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اے صفوان جو لوگ تمھارے اطراف میں موجود ہیں انہیں روزہ رکھنے کی تاکید کرو ، میں نے عرض کیا میری جان اپ پر قربان ، کیا اس ماہ کے روزہ میں اپ کسی خاص قسم کی فضلیت محسوس کر رہے ہیں ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا : ہاں ، کیوں کہ جس وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم ماہ شعبان کا چاند دیکھتے مدینہ کے منادی کو بلا کر کہتے کہ مدینہ میں میری جانب سے اواز لگائے : اے اہل مدینہ اگاہ رہو کہ میں خداوند متعال کی جانب سے مبعوث کیا گیا ہوں ، اگاہ رہو کہ شعبان کا مہینہ میرا مہینہ ہے ، لہذا خداوند متعال رحمت کرے ان لوگوں پر جو اس ماہ میں میری مدد کرے یعنی روزہ رکھے ۔ 6
چھٹے امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک دوسرے مقام پر یوں روایت کے ہے کہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا : «ما فاتنی صوم شعبان مذ سمعت منادی رسول اللّهص ینادی تلی شعبان فلن یفوتنی ایّام حیاتی صوم شعبان ان شاء اللّه« 7
جس دن سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے منادی کی یہ اواز سنی مجھ سے ماہ شعبان کا روزہ قضا نہیں ہوا ۔ لہذا ماہ شعبان کا روزہ پوری حیات میں مجھ سے قضا نہیں ہوگا اگر خدا نے چاہا (ان شاء اللہ) ۔
روایت میں موجود ہے کہ ماہ شعبان اور رمضان کا روزہ ، خدا کی جانب سے توبہ و مغفرت ہے ۔.8
ایک دن امام جعفر صادق علیہ السلام کے نزدیک ماہ شعبان کا تذکرہ ایا ، حضرت نے فرمایا کہ ماہ شعبان کے روزہ کی فضلیت میں ایسا ہے ویسا ہے ! حتی اگر کوئی خون حرام کا مرتکب ہوجائے تو وہ ماہ شعبان کا روزہ رکھے ، اس کے حق میں مفید اور اس کی بخشش کا سبب ہے ۔.9
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: المراقبات، ص 173 ۔
۲: کافی، ج 4، ص 93 ۔
۳: بحارالانوار، ج 101، ص 382، باب 9 و ج 94 ص 71 ۔
Add new comment