انس بن مالک نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دن پيغمبر خدا صلی الله عليہ و آلہ و سلم کی خدمت میں تھا تو اپ نے فرمایا: عَنْ أَنَسِ بْنِ مالِكِ قالَ : كُنْتُ ذاتَ يَوْمٍ جالِسا عِنْدَ النَبىِّ صلي الله عليه و آلهاِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَلىُّ بْنُ أَبى طالِبٍ عليه السلامفَقال صلي الله عليه و آلهاِلَىَّ يا أَبَالْحَسَنِ، ثُمَّ اعْتَنَقَهُ وَ قَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَ قالَ: يا عَلىُّ اِنَّ اللّه َ عَزَّ اسْمُهُ عَرَضَ وَلايَتَكَ عَلَى السَماواتِ، فَسَبَقَتْ اِلَيْهَا السَّماءُ السّابِعَةُ فَزَيّنَها بِالْعَرْشِ، ثُمَّ سَبَقَتْ اِلَيْهَا السَّماءُ الرابِعَةُ فَزَيَّنَها بِالْبَيْتِ الْمَعْمُورِ، ثُمَّ سَبَقَتْ اِلَيْها السَّماءُ الدُّنيا فَزَّيَنَها بِالكَواكِبِ، ثُمَّ عَرَضَها عَلَى الاَرضينَ فَسَبَقَتْ اِلَيْها مَكَّةُ فَزيَّنَها بالْكَعْبَةِ، ثُمَّ سَبَقَتْ اِلَيهَا الْمَدينَةُ فَزَيَّنَهابى، ثُمَّ سَبَقَتْ اِلَيْهَا الْكُوفَةُ فَزَيَّنَهابِكَ، ثُمَّ سَبَقَتْ اِلَيْها قُمَّ فَزَّينَها بِالْعَرَبِ وَ فَتَح اِلَيْهِ بابا مِنْ أَبْوابِ الجَنَّةِ ۔ (۱)
انس بن مالک نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دن پيغمبر خدا صلی الله عليہ و آلہ و سلم کی خدمت میں تھا کہ امیر المومنین علی ابن طالب علیہ السلام داخل ہوئے ، حضرت (ص) نے انہیں مخاطب کرکے فرمایا: آگے آو اور پھر حضرت (ع) کو گلے سے لگایا ، ان کی دونوں انکھوں درمیان بوسے دیئے اور فرمایا: اے علی ! خداوند متعال نے تمھاری ولایت کو آسمان کے سامنے رکھا تو آسمان میں سے سب پہلے آسمان ہفتم نے تمھاری ولایت قبول کیا پھر خداوند متعال نے اسے عرش اعظم بنا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ شھر قم نے تمھاری ولایت قبول کرنے میں سبقت اختیار کیا تو خداوند متعال نے اسے اشعريوں کے وسیلے زینت بخشی اور جنت کے دروازوں میں ایک دروازہ اس کی جانب کھول دیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 60 ، ص 212 ۔
Add new comment