۲: جزبات اور احساسات کی بنیاد پر رونا
بُکاءُ رَحمۃ ؛ رونا اور گریہ کرنا رحمت ہے یعنی جزبات اور احساسات کی بنیاد پر بہنے والے انسو دلوں کے نرم ہونے کا سبب ہیں اور انسانی فطرت کا تقاضا بھی یہی ہے ، حتی اگر غیر مسلمان بھی کہ جس کا دل سخت نہ ہو وہ بھی جب بھی کوئی دردناک صحنہ دیکھے گا یا سنے گا تو خود بخود اس کی انکھوں سے اشک جاری ہوجائیں گے ، مثال کے طور اگر کوئی بچہ بھوک اور پیاس سے اپنی ماں کی آغوش میں جان دے دے تو جو بھی اسے دیکھے یا سنے گا متاثر ہوجائے گا، عصر حاضر میں فلسطین ، شام ، عراق اور افغانستان میں جب بھی ظالموں اور دھشت گردوں کے ہاتھوں کسی معصوم بچے کے موت کی خبر ریڈیو، ٹی وی یا میڈیا سے دریافت ہوئی تو سبھی لوگ متاثر ہوگئے ۔
نہ رونا بے رحم ہونے کی نشانی
انکھیں ان انسووں کے بہنے کا منبع ہیں جو دل و باطن سے وابستہ ہیں ، یہ انکھیں غمگین واقعات اور حقائق کے سامنے ھرگز بے حس نہیں ہوسکتیں مگر یہ کہ ان کا سوتا اور منبع خشک ہوگیا ہو، اس سلسلہ میں حدیث بھی موجود ہے کہ مرسل اعظم نے فرمایا: مِنْ عَلاماتِ الشَّقاءِ ؛
چار چیزیں شقاوت کی نشانیوں میں سے ہیں :
۱: جُمُودَ العَيْنِ ؛ انکھوں کا خشک ہوجانا ۔
۲: وَقَسْوَهُ القَلْبِ ؛ دل کا سخت ہوجانا ۔
۳: شِدَهُ الْحِرْصِ فِي طَلَبِ الدُّنيَا ؛ حرص و طمع اور دنیا سے چپک جانا ۔
۴: وَالإصرَارُ عَلَي الذَّنبِ ؛ گناہ پر اصرار کرنا یعنی گناہ پر گناہ انجام دینا ۔ [۱]
وگرنہ فطری طور سے جو انسان بھی مصیبتوں سے بھری داستان اور واقعات کو دیکھے یا سنے گا متاثر ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ اَلْمُتَوَكِّلِ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ اَلْحُسَيْنِ اَلسَّعْدَآبَادِيُّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَنِ اَلنَّوْفَلِيِّ عَنِ اَلسَّكُونِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ : مِنْ عَلاَمَاتِ اَلشَّقَاءِ جُمُودُ اَلْعَيْنِ وَ قَسْوَةُ اَلْقَلْبِ وَ شِدَّةُ اَلْحِرْصِ فِي طَلَبِ اَلرِّزْقِ وَ اَلْإِصْرَارُ عَلَى اَلذَّنْبِ . شیخ صدوق، الخصال ، جلد۱، صفحه۲۴۲ ۔
Add new comment