یہ محرم کے قدموں کی آواز ہے جو ہمارے کانوں سے ٹکرا رہی ہے، وہی مہینہ جس میں دردناک سانحہ رونما ہوا جو دنیا میں بے مثال ہے، وہی مہینہ جو درد و غم اور آل محمد علیھم السلام کیلئے مصیبتوں کا پیغام ہے، وہی مہینہ نے جس نے پوری تاریخ انسانیت کو شرمسار کردیا، وہ مہینہ جس میں گریہ و زاری نالہ و فریاد اور انکھوں سے انسوں کا روا ہونا بہترین اور با فضلیت عمل ہے ۔
جی ہاں ! یہ وہی مہینہ ہے جس میں مصیبتوں کے گرم تھپیڑے چلنے لگے کہ جس نے گلستان آل محمد (ص) کے پھولوں اور پھلوں کو پژمردہ کردیا ۔
میرے معبود ! کس طرح ان مصیبتوں پر یقین کروں ؟! ایسی مصیبتیں جنہیں سن کر دل لرز اٹھتے ہیں اور قلم انہیں لکھنے سے عاجز و ناتوان ہیں ۔
اے کعبہ اور اے سرزمین طف ! مجھے بتا کہ تو نے اس عظیم غم اور مصیبتوں کو کس طرح دیکھا ؟!
جب تک میرے جسم میں جان میں ہے اپنی مصیبتیں اور اپنا دکھڑا مجھے سنا، ان افتاب، ماہتاب اور ستاروں کے سلسلہ میں مجھے بتا جسے چھپا دیا گیا ۔
اے سرزمین کرب و بلا ! اے سرزمین جس میں مقدس ہستیاں اپنے خون میں نہا گئیں ! کیا تجھے یاد ہے کہ گلستان ولایت کو کچھ بدطینت افراد نے شعلوں کے حوالے کردیا ؟ چراغ ہدایت کو خاموش اور کشتی نجات کو ناخدا کے خون میں ڈبو دیا ؟!
مگر ہاں ! اج ساری فتنہ پرور اور شیطانی طاقتیں اپنے تمام جاہ و حشم، تاج و تخت اسماں خراش محلوں کے ساتھ گردن میں لعنتوں کا طوق ڈالے منوں مٹی کے ڈھیر میں دبی ہیں کہ ہر ظالم کا انجام یہی ہے مگر حسین ابن علی علیہ السلام اج بھی تمام صلح پسند قوموں کے دلوں میں زندہ و جاوید ہیں۔
Add new comment