اہل سنت کتابوں میں تذکرہ غدیر

Mon, 07/11/2022 - 07:14

جب مرسل اعظم ختمی مرتب حضرت محمد مصطفی صلّی‌ اللّه علیه وآله وسلم نے علی علیه السلام کو غدیر کے دن حکم خدا سے خلیفہ کے عنوان سے منصوب اور معین کردیا اور ان کے سلسلہ میں فرمایا "من کنت مولاه فعلی مولاه" میں جس کا مولا اور ولی ہوں علی اس کے مولا و ولی ہیں ، بڑی مختصر سی مدت میں یہ بات شھروں اور دیہاتوں تک پہونچ گئی ، "حرث بن نعمان فهری" حضرت رسول خدا (ص) کی خدمت میں پہنچا اور انحضرت (ص) کی خدمت میں عرض کیا کہ اپ نے ہمیں خدا کی وحداںیت اور اپنی رسالت کے اقرار کا حکم دیا تو ہم نے مان لیا ، پھر اپ نے ہمیں نماز ، روزہ ، حج ، زکات اور راہ خدا میں جھاد  کا حکم دیا تو بھی ہم نے مان لیا ، مگر اپ اتنے پر راضی نہ ہوئے یہاں تک اپ نے اس جوان [امام علی ابن طالب علیہ السلام کی جانب اشارہ کیا] کو اپنا جانشین و خلیفہ مقرر کردیا اور کہا کہ " من کنت مولاه فعلی مولاه " جس کا میں مولا ہوں علی اس کے مولا ہیں ، یہ بات اپ کی طرف سے تھی یا خدا کی جانب سے ؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا : قسم اس خدا کی جس کے سوا کوئی میرا معبود نہیں ، یہ ولایت اور خلافت خدا کی جانب سے ہے  ۔

نعمان نے منھ موڑ کر کہا کہ " اللَّهُمَّ إِنْ کانَ هذا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنا حِجارَةً مِنَ السَّماءِ" (۱) خداوند ! اگر یہ کلام حق ہے تو تیری جانب سے مجھ پر اسمان سے پتھر نازل ہوجائے ! یہ وہ مقام ہے جب اسمان سے پتھر نازل ہوا جو نعمان کے سر سے گھسا اور نیچے کے مقام سے نکل گیا اور نعمان کو قتل کردیا ، اس مقام پر یہ ایت کریمہ «سَأَلَ سائِلٌ بعذاب واقِعٍ لِلْکافِرینَ لَیْسَ لَهُ دافِعٌ» نازل ہوئی ۔

بعض علمائے اھل سنت حدیث غدیر کو ضعیف جانتے ہیں

شیعوں کے نزدیک امیرالمومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت پر معتبر ترین دلیل حدیث غدیر ہے کہ جو صحیح اور متواتر سند کے ساتھ شیعہ اور اہل سنت کتابوں میں نقل ہوئی ہے ، اس کے باوجود بعض علمائے اہل سنت کو امام علی علیہ السلام کی ولایت کا اعتراف اور اقرار نہایت ہی سخت ، تلخ اور ناگوار ہے ، وہ تمام حقائق پر اپنی انکھیں بند کئے ہوئے واقعہ غدیر کی صحت پر انگشت نمائی کرنے میں مصروف رہے ۔

ابن حزم اندلسی ظاهری نے ابن ملجم مرادی کا دفاع کرتے امیرالمومنین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام سے اپنی دشمنی کا اظھار کیا ، انہوں نے اپنی کتاب الفصل میں تحریر کیا : و أما "من كنت مولاه فعلى مولاه " فلا يصح من طريق الثقات أصلاً  ، حدیث من كنت مولاه... کو ثقہ افراد نے تائید نہیں کیا ہے ۔ (۱)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سوره انفال ، آیت 32 ۔

۲: ابن حزم اندلسی ، علی بن أحمد بن سعيد بن حزم الطاهری أبو محمد (متوفای548 ھ ق) ، الفصل في الملل والأهواء والنحل ، ج 4 ، ص 116 ، پبلیشر : مكتبة الخانجی ،  القاهرة ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 85