امام علی جانشین پیغمبر (۳)

Sat, 07/09/2022 - 20:42

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم خدا سے غدیر کے میدان میں امام علی ابن طالب علیہ السلام کی خلاف اور وصایت کا اعلان فرمایا ، سچ تو یہ ہے کہ منافقوں کو اس بات کی خبر بھی نہ تھی کہ پیغمبر خدا (ص) کے اس اچانک حکم کا منشاء کیا ہے ، کونسی اہم بات پیش اگئی ، تھوڑی دیر گزری نہ تھی کہ نماز جماعت کا اعلان ہوا ، نماز کے بعد مجمع ٹھاٹھیں مار رہا تھا ، پیغمبر اسلام (ص) کا اسمانی اور جاذب نظر چہرہ منبر کی بلندیوں پر ظاھر ہوا جس کو اونٹ کے پالانوں سے تیار کیا گیا تھا ۔ 

ہر طرف گہری خاموشی چھائی ہوئی تھی کہ پیغمبر اسلام(ص) کے حکمت امیز اور پر معنی کلمات نے چھائے ہوئے سکوت کو توڑا ، خداوند متعال کی حمد و ثنا کے بعد اپ نے اپنے جلد گزر جانے کی غمناک خبر سنائی اور اس کے بعد فرمایا ، اے لوگو ! میں تمھارے لئے کیسا پیغمبر تھا ؟ سب نے بیک اواز میں کہا ، اے رسول خدا ! اپ نے ہماری نصیحت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ، ہر طرح سے ہمیں موعظہ کیا اور ہماری تربیت کی ، خدا اپ کو بہترین اجر عطا فرمائے ۔

اس کے رسول اسلام (ص) نے فرمایا " إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ اَلثَّقَلَيْنِ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي كِتَابَ اَللَّهِ وَ عِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي وَ إِنَّهُمَا لَنْ يَفْتَرِقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ اَلْحَوْضَ " (۱) میرے بعد خدا کی کتاب اور معصوم رہنما دوش بدوش تمھارے رہبر ہیں تم ان کی مکمل پیروی کرنا ورنہ گمراہ ہوجاو گے ۔ اور پھر ان سب سے ان کے نفسوں پر اپنی اولیت کا اقرار لیا " الست اولی بکم من انفسکم ، قالو بلی " پھر امام علی علیہ السلام کے دست مبارک کو تھاما اور بلند کیا اور اتنا بلند کیا کہ سب لوگ دیکھ لیں ، پھر ارشاد فرمایا " من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ " میں جس کا مولا ہوں اس کے یہ علی مولا ہیں ۔ راوی نقل کرتا ہے کہ حضرت نے اس جملہ کو تین مرتبہ دھرایا کہ " مومنین پر لازم ہے کہ یہ بات دوسروں تک پہنچا دیں " ۔ اور ابھی مجمع منتشر نہ ہوا کہ خدا نے اس ایت کو نازل کرکے " اَلْیوْمَ أَکمَلْتُ لَکمْ دینَکمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَیکُمْ نِعْمَتی وَ رَضیتُ لَکُمُ الْإِسْلامَ دیناً " دین کے کامل ہونے کی مھر لگا دی ۔ (۲)

امام علی علیہ السلام کی خلافت و وصایت کے سرکاری اعلان کے بعد لوگ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کر رہے تھے اور بڑھ بڑھ کر حضرت علی علیہ السلام کو پیغمبر کا جانشین اور وصی ہونے کی مبارک باد پیش کر رہے تھے ۔ اتنے بڑے مجمع میں سب سے پہلے جس نے مبارک باد پیش کی وہ ابوبکر تھے ، ان کے بعد عمر ابن خطاب ائے اور انہوں نے یہ کہتے ہوئے امام علی کو مبارک بیش کی کہ اے ابوطالب کے فرزند اپ کو مبارک ہو اپ ہمارے اور ہر مومن مرد و عورت کے مولا ہوگئے ۔ (۱)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: إرشاد القلوب  ,  جلد۱  ,  صفحه۱۳۱ 

۲: قران کریم ، سوره مائده ، آیت ۳ ۔

۲: الغدیر ، ج ۱، ص ۹ سے ۱۱ تک ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 11 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 91