اہل سنت مفسرین نے اپنی لاتعداد تفاسیر میں واقعہ غدیر خم کا تذکرہ کیا ہے ، ہم اپنی اس مختصر سے تحریر میں کچھ کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ۔
تفسیر ابی السعود اور الباب لابن عادل کہ جو اہل سنت کی معتبر تفاسیر شمار کی جاتی ہیں ان دونوں تفاسیر میں ایا ہے کہ جب رسول خدا (ص) کا یہ کلام « من کنت مولاہ فھذا مولاہ ؛ میں جس کا مولا ہوں علی اس کے مولا ہیں » حارث نامی شخص کے کانوں تک پہونچا تو وہ اپنے ناقہ پر سوار ہوکر مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں پہونچا اور کہا : اے محمد [ص] اپ نے حکم دیا کہ گواھی دیں اس خدا کی جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اپ اس کے بھیجے ہوئے رسول ہیں ، [ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ] ہم نے اسے مان لیا ، اپ نے حکم دیا کہ دن میں پانچ بار نماز پڑھیں ، اپنے مال کی زکات ادا کریں تو ہم نے اسے بھی قبول کرلیا ، اپ نے حکم دیا کہ ہر سال ایک ماہ روزہ رکھیں اور حج کریں تو ہم نے اسے بھی مان لیا مگر یہ اپ نے جو اپنے چچا زاد بھائی کو ہم سب پر اولویت اور فوقیت عطا کی ہے ہم نہیں مان سکتے ! یہ فرمائیں کہ اپ نے جو کچھ بھی کہا وہ اپ کی طرف سے تھا یا خدا کی جانب سے ؟ رسول اسلام (ص) نے فرمایا : قسم اس خدا کی جس کے سوا کوئی خدا اور معبود نہیں ، ہم نے ان [علی] کی ولایت کو خدا کی جانب سے بیان کیا ہے ، اس وقت حارث نے کہا : خدایا ! جو کچھ محمد (ص) نے کہا ہے حق ہے تو مجھ پر آسمان سے پتھر گرا دے یا مجھ پر عذاب نازل کردے ! خدا کی قسم وہ اپنے ناقہ تک نہ پہونچ سکا اور عذاب الھی کی صورت اسمان سے ایک پتھر گرا جو اس کے سر سے گھسا اور اس کی مقعد سے باہر نکلا ۔ [1]
تفسیر آلوسی میں بھی واقعہ غدیر کا تذکرہ ہوا ہے ، آلوسی نے اپنی تفسیر میں سورہ مبارکہ مائدہ کی 67 ویں ایت شریفہ کے شان نزول کے ضمن میں بیان کیا ہے ، «عن ابن عباس (رضی الله تعالی عنه) قال: نزلت هذه الایة فی علی (کرم الله وجهه) حیث امر سبحانه ان یخبر الناس بولایته فتخوف رسول الله أن یطعنوا فی ذلک علیه فاوحی الله تعالی الیه هذه الایة فقام بولایته یوم غدیر خم و أخذ بیده. فقال (علیه الصلاة و السلام) : مَنْ كُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ. أَللّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ، وَ عادِ مَنْ عاداهُ..؛ [2] یہ ایت اس وقت نازل ہوئی جب خداوند متعال نے علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ولایت کے اعلان کی ذمہ داری رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذمہ سونپی ، آنحضرت (ص) لوگوں کے اعتراض اور ان کی طعنہ بازی سے خوفزدہ تھے تو یہ ایت نازل ہوئی اور رسول خدا (ص) نے غدیر کے دن ، خدا کے اس حکم کو جامہ عمل پہنایا اور فرمایا : « من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ ؛ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی مولا ہیں ۔ »
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] ۔ ابن ابی شیبہ ، ج 7 ، ص 495 ، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت لبنان ۔
[2] ۔ معجم الکبیر، طبرانی، ج 4 ، ص 4 ۔
Add new comment