حضرت زینب کا پردہ

Mon, 06/27/2022 - 09:02
زینب س

حضرت زھراء سلام اللہ علیھا کے بعد اپ کی محترم ومھربان بیٹی حضرت زینب سلام اللہ علیھا ، حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیٹیاں اور اھل حرم نے ھماری حفاظت کی ، وہ کربلا میں سخت ایام سے روبرو ہوئیں ، امام حسین علیہ السلام اور اپ کے ساتھیوں کی شھادت کے بعد خیمے جلائے گئے ، اھل حرم کے خمیوں میں اگ لگا دی گئی اور ان کے تمام مال اسباب لوٹ لئے گئے اور مجھے بھی یا چھین لیا گیا اور یا آگ لگا دی گئی ۔

اس برے وقت میں بھی حضرت زینب سلام اللہ علیھا اور دیگر تمام اھل حرم کو میرا پورا خیال رہا میں نے اس دن امام حسین علیہ السلام کے اھل حرم اور حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی وفا کو بخوبی محسوس کیا ، ان سخت حالات میں ، دشمنوں کے نرغے اور دشمن کے پیہم حملے میں جب سبھی پر بھوک اور پیاس کا غلبہ تھا ، پیاس کی شدت سے بچے جاں بلب تھے ، پھر بھی انہیں میرا خیال رہا اور ان کی نگاہوں میں میری حفاظت نہایت اھم تھی ، تمھارے لحاظ سے کیا یہ میرے حق میں کمال وفاداری نہیں ہے ؟

مگراِس زمانے کی بعض لڑکیاں ، خواتین ہوا اور موسم کی گرمی کے بہانے ناٹے اور چھوٹے کپڑے پہنتی ہیں ، اگر قیامت میں امام حسین علیہ السلام کی بیٹیوں نے ان سے پوچھ لیا کہ ھم نے کربلا میں عاشور کے دن تمام سختی ، گرمی ، بھوک و پیاس کے عالم میں بھی اپنے پردے کا خاص خیال رکھا مگر تم نے ہلکی سے گرمی کے بہانے اپنا پردہ اتار دیا تم اس وقت انہیں کیا جواب دیں گی ۔  

کربلا کا واقعہ ھمارے لئے بہت دردناک اور غمناک ہے میں اسے یہیں پہ ختم کرتی ہوں اورتمھیں اپنی پرانی داستان زندگی سناتی ہوں ۔

شاہ عباس صفوی کی بادشاھت کے زمانے میں ایران میں ھمارے حالات بہت بہتر تھے اس زمانے کی ایرانی خواتین ھمیں سفید اور پرپل رنگ میں اوڑھا کرتی تھیں حتی بادشاہوں کے اھل خانہ بھی ھمارا استعمال کیا کرتے تھے ۔

قاجاریہ کے زمانے میں میری زندگی

میری زندگی کے دو ورق نہایت ہی سنہرے تھے ، میں مسلمان ہونے سے پہلے بھی ایرانی خواتین کی زندگی کا حصہ رہی ہوں اور مسلمان ہونے کے بعد بھی مکمل طور پر ان کے شانہ بشانہ تھی ۔

قاجاریہ کے زمانے میں اسلام دشمن عناصر نے ہمیں کوڑے دان کے حوالے کرنے کی کوشش کی مگر وہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے ، قاجاریہ کے زمانے میں لڑکیاں اور عورتیں ہمیں سفید ، اسمانی ، کالے اور دیگر مختلف رنگوں میں اوڑھا کرتی تھیں ، بہت ساری عورتیں سنہری کڑھائی سے ہمیں بھی مزین رکھتیں ۔

اس زمانے کے بادشاھوں میں سے فتح علی قاجار اور محمد شاہ قاجار کے دور حکومت میں بھی میری حالت بری نہ تھی مگر محمد شاہ قاجار کی بادشاھت کے دور میں انگلینڈ کے ملازمین سامان بیچنے کی غرض سے ایران آئے اور انہوں نے ایران کے کچھ کارخانے اپنے اختیار میں لئے تاکہ ایرانی عوام کو فریب دے سکیں اور ثابت کریں کہ ایرانی لباس خراب اور ان کے ملبوسات خوبصورت ہیں ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 12 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 71