پردہ
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : خَيْرُ لِباسِكَ ما لا يَشْغلُكَ عَنِ اللهِ تَعالي بَلْ يُقَرِّبُكَ مِنْ شُكْرِهِ وَ ذِكْرِهِ وَ طاعَتِهِ ۔ (۱)
سب سے اچھا لباس وہ ہے جو تمہیں خدا سے دور نہ کرے بلکہ تمہیں خدا کے شکر ، اسکے ذکر اور اس کی اطاعت سے نزدیک کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شھید مرتضی مطھری (رہ) اپنی گراں سنگ کتاب مسئلہ حجاب میں تحریر فرماتے ہیں : پردے اور بے پردگی کے زبان ہوتی ہے جو نامحرم کو دور یا قریب کرتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
کتاب مسئلہ حجاب ، ص ۱۶۳ ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم:
نا محرم سے پردہ کرو چاہے نابینا ہی کیوں نہ ہو
قمی مشهدی ، میرزا محمد ، تفسير کنز الدقائق و بحر الغرائب ، ج ۹ ، ص ۲۸۲ ۔
عن ام سلمه قالتْ:« کنتُ عندَ رسول الله صلی الله علیه و آله و عندهُ میمونهُ فاقبلَ ابنُ امّ مکتومٍ و ذلک بعد ان اُمرَ بالحجاب فقال صلی الله علیه و آله اِحتجِبا فقُلنا یارسول الله الیس اعمی لا یُبصرنا ؟ قال: افعمْیا وانِ انتما؟ الستُما تُبصرانه ؟» (۱)
ہم نے گذشتہ قسط میں ایات قران کریم کے حوالے سے پردہ کی اہمیت بیان کی تھی اور اب اس تحریر میں اس گوشہ پر گفتگو کرنا چاہ رہے ہیں کہ پردہ اور حجاب کی مراعات نہ کرنے کی صورت میں کیا عورت پاکدامن اور عفت دار سمجھی جائے گی یا نہیں ؟ !
خداوند متعال نے قران کریم میں پردہ اور حجاب کی اہمیت میں بیان کیا کہ پردہ خواتین کو بدطینت اور بدفطرت افراد کی آلود نگاہوں سے محفوظ رکھتا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۵۹ ایت کریمہ میں فرمایا : «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ ج
دین اسلام کے احکام اور اعمال میں کبھی انفرادی پہلو موجود ہے تو کبھی ان کے اندر سماجی پہلو نمایاں ہے ، جب تک اسلامی احکام میں انفرادی پہلو موجود رہے اس کی رعایت اور اس پر عمل کرنے کے لئے کسی پر دباو نہیں ڈالا جاسکتا اور کسی پر اجبار نہیں کیا جاسکتا مگر جیسے ہی وہ حکم سماجی اور اجتماعی صورت اختیار
حضرت زھراء سلام اللہ علیھا کے بعد اپ کی محترم ومھربان بیٹی حضرت زینب سلام اللہ علیھا ، حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیٹیاں اور اھل حرم نے ھماری حفاظت کی ، وہ کربلا میں سخت ایام سے روبرو ہوئیں ، امام حسین علیہ السلام اور اپ کے ساتھیوں کی شھادت کے بعد خیمے جلائے گئے ، اھل حرم کے خمیوں میں اگ لگا د
ایرانی لڑکیوں اورعورتوں سے ھماری دوستی تمھارے خیال اور تصور سے بھی کہیں زیادہ پرانی اور قدیمی ہے میں ھزاروں سال پہلے سے ایران میں رہی ۔
ھخامنشی لوگ جو تقریبا 2500 سال پہلے ایران میں زندگی بسر کرتے تھے ان کی خواتین پردے کے طور پر ھمارا استعمال کرتی تھیں ۔