دو: اخلاقی فضائل و کمالات سے اراستگی

Sat, 06/18/2022 - 08:18
شادی وبیاہ

سروے رپورٹس بیانگر ہیں کہ طلاق اور میاں بیوی کے ایک دوسرے سے الگ ہونے کا اہم ترین سبب اور اہم ترین وجہ ، بداخلاقی اور اخلاقی فضائل سے دوری ہے ، لہذا اس کا بہترین علاج خوش اخلاق بیوی اور اھلیہ کا انتخاب ہے ، البتہ میری گفتگو میں خوش اخلاقی سے مراد «خنده‌ روئی» یا معاشرہ میں رائج خوش خلقی نہیں ہے کیوں کہ ممکن ہے بعض اوقات ٹھٹھا اور ہنسی نہ فقط اخلاقیات کے مطابق نہ ہو بلکہ ممکن ہے اخلاقیات کے خلاف بھی ہو ، اچھے اور نیک اخلاق سے میری مراد « عقل و شریعت کی نگاہ سے پسندیده اوصاف و صفات اور طینت ہے ۔ »

قران کریم نے جناب موسی اور جناب شعیب علیھما السلام کی بیٹیوں کی داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ : « قَالَتْ إِحْدَاهُمَا یَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْأَمِینُ ؛ ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک نے کہا کہ بابا ! انہیں خدمت کے لئے رکھ لیجئے ، بیشک بہترین شخص جسے آپ مزدوری اور خدمت پر رکھیں وہی ہے جو طاقتور امانت دار ہو ۔ » (۱) 

اس ایت کریمہ سے یہ بات سمجھ میں اتی ہے کہ جناب شعیب علیہ السلام کی بیٹیوں کی اخلاقی شخصیت اور ان کا برتاو نیز جناب موسی علیہ السلام کی بہادری و شجاعت اور امانت داری اس رشتہ ازدواج میں اثر انداز ہے ، دوسری جانب روایتوں نے بھی بداخلاق انسان سے شادی اور بیاہ کرنے سے منع کیا ہے ، ایک شخص نے امام ھشتم علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کو خط بھیج کر اپ سے سوال کیا کہ میرے رشتہ داروں میں سے ایک فرد نے میری بیٹی کا رشتہ مانگا ہے مگر وہ انسان بداخلاق ہے تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ « اگر بداخلاق ہو تو اس سے شادی نہ کرو ۔» (۲) ایک اور روایت میں ارشاد ہے کہ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : « ہرگز شراب خوار سے اپنی بیٹی کا رشتہ نہ کرو وگرنہ تم نے اسے زنا کی جانب ڈھکیل دیا ہے ۔ (۳)

تین: تناسب اور برابری

شادی دو انسانوں اور دو گھرانوں کے درمیان رشتوں کا جڑنا ہے ، یہ ایک مشترکہ منشور حیات ہے  جس کی اساس اور بنیاد مرد و عورت ہیں ، لہذا جس قدر زیادہ ان دونوں کے درمیان ہم اہنگی ، ہم فکری ، ہم خیالی ، روحانی ، جسمانی اور اخلاقی شخصیت میں تناسب ہوگا یہ ملاپ زیادہ مضبوط، استوار، پر ثمر ، عمدہ، پر لطف اور دیرپا ہوگا۔

قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا : «الْخَبِیثَاتُ لِلْخَبِیثِینَ وَالْخَبِیثُونَ لِلْخَبِیثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِینَ وَالطَّیِّبُونَ لِلطَّیِّبَاتِ أُوْلَئِکَ مُبَرَّؤُونَ مِمَّا یَقُولُونَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ کَرِیمٌ ؛ ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے ہیں اور پلید مرد پلید عورتوں کے لئے ہیں، اور پاک و طیب عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں اور پاک و طیب مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں یہ ان سے کلیتًا بری ہیں جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں، ان کے لئے بخشائش اور عزت و بزرگی والی عطا ہے ۔ (۴)  

اس ایت کریمہ میں «خبیثات» و «خبیثین» اور «طیّبات» و «طیّبین» سے مراد کون لوگ ہیں مفسرین کے نظریات مختلف ہیں ۔

۱: بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ اس سے مراد تہمت ، افترا، جھوٹ اور ناپاک باتیں ہیں کہ جو اخلاقی حوالے سے الودہ افراد سے متعلق ہے ، اس کے برخلاف با تقوا ، پاک و صاف اور طیب و طاھر باتیں شریف النفس اور مخلِق انسانوں سے مخصوص ہیں ، یعنی ظرف سے وہی نکلے گا جو ظرف کے اندر ہوگا ۔ (۵)

۲: کچھ مفسرین کا کہنا ہے کہ «خبیثات» «گناہوں» ، برے اور ناپسندیدہ اعمال کے معنی میں ہے کہ جو ناپاک مردوں سے متعلق ہے ، اسی کے برخلاف «حسنات» پاک طنیت و فطرت مردوں سے متعلق ہے ۔ (۶)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ قصص ، ایت 25 ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 100 ص 235 ۔
۳: وہی ، ج 63 ،  491 ۔
۴: قران کریم ، سورہ النّور، ایت 26 ۔
۵: طبرسی، مجمع البیان ، ج7 ، ص 212 ۔
۶: طبرسی، مجمع البیان ، ج7 ، ص 212 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27