مجھے اس نے زیب تن کیا جو عورتوں کی سردار اور اس صنف نازک کیلئے بہترین نمونہ اور ائڈیل تھی ، حضرت زھراء سلام اللہ علیھا ہمیں بیحد پسند کرتی تھیں ، میں نامحرموں کے سامنے ان کی مونس وہمدم رہی ، میں نے اپنے پورے وجود کے ساتھ آنحضرت کے پردے خیال کیا ، مجھے فخر ہے کہ اپ نے ھمیشہ مجھے اپنے ساتھ رکھا اور مجھ سے خدمت لی ۔
مجھے یاد ہے کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات بعد جب غاصبوں نے بی بی دو عالم کا حق یعنی باغ فدک جو حضرت کو پیغمبر اسلام (ص) کی جانب سے میراث اور تحفہ میں ملا تھا چھین لیا تو اپ بہت غمگین اور ناراض ہوئیں ، اپ نے سر پر مجھے اوڑھکر مسجد کا رخ کیا ، مسجد میں عورتوں اور مردوں کے بیچ پردہ تنا گیا اور اپ نے اپنے حق کے اثبات میں معرکہ اراء تقریر کر کے دشمنوں کو رسوا کردیا ۔
میں اس لحاظ سے بھی کہ حضرت کی اس تاریخی تقریرمیں موجود تھی اور اپنی نگاہوں سے دشمنوں کو ذلیل وخوار اور رسوا ہوتے دیکھ رہی تھی خوشی سے جھوم اٹھتی ہوں ۔
حضرت زھراء سلام اللہ علیھا جب بھی نماز میں مجھے اوڑھکر کھڑیں ہوتیں زمین سے اسمان کی سمت ایک نور اٹھتا اس لمحہ میں خود کو باعظمت محسوس کرتی تھی ۔
دلچسپ واقعہ
بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کے ساتھ کے رونما ہونے والے واقعات میں سے یہ واقعہ بہت ہی دلچسپ اور اچھا واقعہ ہے :
ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے ہمیں ایک یھودی کے حوالے کردیا وہ ایک رات کے لئے ہمیں اپنے گھر لے گیا اور ایک کمرے میں رکھکر دوسرے کمرے میں اپنی بیوی کے ساتھ کھانہ کھانے لگا تھوڑی دیر بعد اس کی بیوی کسی کام سے کمرے میں ائی تو اس نے میرے اردگرد نور کا حلقہ دیکھا جو زمین سے اٹھ کر اسمان کی جانب جارہا تھا وہ کچھ دیر تعجب کی نگاہ سے مجھے دیکھتی رہی پھر تیزی سے دوڑتی ہوئی اپنے شوھر کے پاس گئی اور اس نے اپنے شوھر سے پورا ماجرا بیان کیا ، یھودی مرد بھی دوڑتا ہوا اسی کمرے میں ایا جس کمرے میں میں موجود تھی ، وہ مجھے دیکھتے ہی انگشت بدنداں رہ گیا ، تعجب خیز نگاہوں سے میرے اطرف میں موجود نور کے حلقے کو دیکھتا رہا ، دوڑتا ہوا اپنے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے پاس پہونچا اور ان سے تمام مجراء بیان کیا ، دیکھتے ہی دیکھتے یھودیوں کی بھیڑ لگ گئی اور سبھی نے ھمارے اس معجزے کو دیکھا ۔
حضرت زھراء سلام اللہ علیھا کی ذات کا میرے اندر سمایا ہوا نورجس نے اس رات میرے اطراف کو احاطہ کر رکھا تھا اس کی برکت سے 80 سے بھی زیادہ یھودی بروقت مسلمان ہوگئے ۔
جس طرح میں اپنے چاھنے والوں کا خیال رکھتی ہوں ھمارے بہت سارے چاھنے والوں نے بھی مجھ سے دوستی کا حق ادا کیا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو شاید اب تک ھم فراموشی کے حوالے کئے جاچکے ہوتے ۔
Add new comment