معصوم اماموں علیھم السلام کی سیرت یہ تھی کہ وہ گھر کے کام میں ہاتھ بٹاتے تھے اور اھل خانہ کی مدد کرتے تھے ، حضرت امام علی علیہ السلام کے سلسلہ میں ملتا ہے کہ حضرت (ع) گھر میں پانی بھرتے ، لکڑیاں لاتے ، گھر میں جھاڑو لگاتے اور گھر کی صفائی میں حصہ لیتے ، ان کی اہلیہ بی بی دو عالم حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نیز چکی چلاتیں ، اٹا پیستیں ، اٹا گوندھتیں اور روٹیاں پکاتیں ۔ (۱)
ایک اور روایت میں موجود ہے کہ ایک روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، امام علی علیہ السلام اور حضرت زھراء مرضیہ سلام اللہ علیھا کے گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ حضرت علی علیہ السلام بی بی دو عالم حضرت زھراء سلام اللہ علیھا کہ پاس بیٹھ کر دال چننے میں مصروف ہیں تو حضرت رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ جو مرد گھر کاموں میں اپنی بیوی کی مدد کرے اس کے لئے عظیم ثواب ہے ۔ (۲)
گھر کے کاموں میں مدد اور تعاون کے علاوہ امام علی علیہ السلام گھر کے مسائل میں حضرت زھراء سلام اللہ علیھا سے مشورہ بھی لیا کرتے تھے اور حضرت زھراء سلام اللہ علیھا مکمل تواضع اور انکساری کے ساتھ حضرت (ع) کا ساتھ دیتیں ، ایک بار جب کچھ لوگ نے گھر کے دروازہ پر اکر گھر میں داخل ہونے کی درخواست کی تو حضرت نے گھر میں اکر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا تذکرہ کیا اور حضرت کی مرضی لی تو حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا نے مولائے کائنات امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو خطاب کر کے کہا : « یہ گھر اپ کا گھر ہے میں اپ کی بیوی ہوں اپ کا جو دل چاہے وہ کریئے ۔ » (۳)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے گھر میں خصوصا شب میں فیملی کے ساتھ رہنے ، ان کا ساتھ دینے اور ان کا ہاتھ بٹانے کو خداوند متعال کے نزدیک مسجد نبوی میں اعتکاف اور عبادت کرنے سے بہتر اور محبوب تر بیان کیا ہے ، اسی طرح حضرت (ص) نے کہا کہ فیملی اور گھروالوں کے ساتھ کھانا کھانا عظیم ثواب رکھتا ہے ، حضرت (ص) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ : « ہر وہ انسان جو دسترخوان بچھا کر اپنی بیوی اور بچوں کو دسترخوان پر دعوت دے اور خدا کے نام سے یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ذریعہ کھانا کے اغاز کرے نیز اخر میں شکر خدا بجا لائے تو خداوند متعال دسترخوان سمٹنے سے پہلے اس کی گناہوں کو بخش دے گا اور اس پر رحمتوں کے دروازے کھول دے گا » (۴) اور حضرت نے فرمایا کہ گھر میں داخل ہونے سے پہلے گھر والوں کو سلام کرو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱: حر عاملی، وسائل ، ج 14 ، باب 124 ، مقدّمات نکاح ۔
۲: مجلسی، محمد باقر ، بحار الانوار ، ج 13 ، ص 133 ۔
۳: وہی، ج 42 ، ص 189 ۔
۴: حرّ عاملی، وسائل ، ج 16 ، ص 422 ۔
Add new comment