مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی سیرت کے سلسلہ میں موجود روایات و احادیث میں مرقوم ہے کہ ایک دن اںحضرت (ص) امام علی علیہ السلام کے گھر میں داخل ہوئے تو اپ نے دیکھا کہ اپ کی بیٹی اور داماد محبتوں میں غرق ایک دوسرے کے پاس بیٹھے ، ایک دوسرے کی مدد و تعاون سے چکی چلا کر «جو» پیسنے میں مصروف ہیں ۔ پیغمبر خدا (ص) نے انہیں خطاب کر کے کہا کہ « تم میں سے کون زیادہ تھکا ہے جس کی جگہ میں بیٹھ سکوں اور اس کی جگہ کام کروں ؟ حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا : « اے رسول خدا ! اپ کی صاحبزادی فاطمہ زیادہ تھکی ہیں ۔» پھر حضرت (ص) امام علی علیہ السلام کے ساتھ بیٹھ کر چکی چلانے اور اٹا پیسنے میں مصروف ہوگئے ۔ (۱)
رسول اسلام (ص) نے ایک اور حدیث میں فرمایا کہ گھر کے کام میں ہاتھ بٹانے کی عظیم فضلیت اور ثواب ہے ، حضرت (ص) نے امام علی علیہ السلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : اے علی جو گھر میں اپنی فیملی کی مدد کرے اور خودخواہ نہ ہو تو خداوند متعال اس کا نام شھیدوں کی فہرست میں لکھے گا اور اس کے ہر ایک بال کے برابر ایک سال کی عبادت کا اسے ثواب عطا کرے گا ۔
اسی بنیاد پر رسول اسلام (ص) کی سیرت کے باب میں منقول ہوا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) تمام عظمت اور منزلت کے باوجود گھر کے کاموں میں مشارکت کیا کرتے تھے ، ہاتھ بٹاتے تھے ، بچوں کی دیکھ بھال اور خدمت کرتے تھے ۔
رسول خدا (ص) کی سیرت لکھنے والوں نے تحریر کیا کہ آنحضرت گوشت کاٹنے میں مدد کرتے ، اپنے کاموں کو خود انجام دیتے اور ھرگز اھل خانہ میں سے کسی اور کے حوالے نہ کرتے نیز اگر کچھ کھانے پینے کی خواھش ہوتی تو خود اٹھ کر لے لیتے ۔ (۲)
ایک اور روایت میں ذکر ہوا ہے کہ رسول خدا (ص) اپنے کپڑے خود سلتے ، اپنے جوتے خود ٹاکتے ، خود گھر کا دروازہ کھولتے ، بکریاں دوہتے ، اونٹ باندھے اور ان کا دودھ خود دوہتے ، جب اپ کا خادم اور غلام چکی چلاتے چلاتے تھک جاتا تو اس کی مدد کو پہونچتے اور خود چکی چلاتے ، جہاں تک ممکن ہوتا گھر کے کام میں حصہ لیتے اور مدد کرتے ۔
رسول خدا (ص) نے فرمایا کہ گھر والوں کی خدمت اور گھر کا کام صدقہ ہے ، اپ نے بارہا و بارہا فرمایا : « بیوی ، اھل خانہ کی مدد اور گھر کا کام خدا کی راہ میں صدقہ اور خیرات ہے ۔» جناب ابوذر رضوان اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : « ہم نے رسول اسلام (ص) کی اھلیہ حضرت عایشہ سے دریافت کیا کہ رسول خدا (ص) گھر میں کیا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ اپنے کپڑے سِلتے اور اپنی نعلین خود ٹاکتے تھے ۔ »
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی، محمد باقر ، بحارالانوار، ج 43 ، ص 50 و 51 ۔
۲: طباطبایی ، محمد حسن ، تفسیر المیزان ج 8 ، ص 50 ۔
Add new comment