قران کریم نے سورہ یوسف کو احسن القصص کے طور پر پیش کیا ہے " نحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ ؛ (اے حبیب!) ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے اگرچہ آپ اس سے قبل (اس قصہ سے) بے خبر تھے " (۱) اور اس میں موجود داستان لوگوں کے لئے درس عبرت ہے ، " لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ " (۲) بیشک ان کے قصوں میں سمجھ داروں کے لئے عبرت ہے ۔
حضرت یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کا واقعہ، انبیاء ، مرسلین اور اقوام عالم کے لئے مقام درس ہے ، اس طرح کے واقعات انسان کے لئے آئینہ کی صورت ہے کہ انسان اس میں اپنی ہار ، جیت ، کامیابی ، ناکامی ، خوش نصیبی ، بد نصیبی ، عزت ، ذلت کے اسباب و وجوہات کو بخوبی دیکھ سکے اور اپنی زندگی کی اہمیت کو سمجھ سکے ، یہ وہ تاریخ ہے جس میں تمام گزشتہ اقوام اور ان کے رہبروں کے حالات زندگی کا نچوڑ ہمارے سامنے ہے ۔ (۳)
قرآن کریم نے حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان کو "احسن القصص" کا نام دیا اس کی ایک اھم وجہ یہ ہے کہ اس میں انسان کے ذھن اور اس کی فکر کو جھنجھوڑ دینے والے واقعات موجود ہیں اور اسے ایک بہترین سبق کے طور پر پیش کیا گیا ہے ، اس واقعہ میں پروردگار عالم کے ارادہ کی حاکمت کو بخوبی دیکھا جاسکتا ہے کہ حاسد ذلیل و رسوا ہوئے اور ان کے تمام حربے ناکام ہوئے ، دوسری جانب بد کرداری و بے عفتی کی ذلت و رسوائی اور تقوے کی عظمت و عزت بھی ہر کسی پر آشکار ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ یوسف ، آیت ۳ ۔
۲: قران کریم ، سورہ یوسف ، آیت ۱۱۱ ۔
۳: شیرازی ، ناصر مکارم ، تفسیر نمونہ ، ج ۱۰ ، ص ۱۰۰ ۔
Add new comment