اس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ در صدر اسلام کے مسلمان اقتصادی مشکلات اور فقر و ناداری سے روبرو تھے ، کفار کی جانب سے شعب ابی طالب پر لگائی جانے والی سخت ترین پابندیاں کہ جس کا تاریخ نے تذکرہ کیا ہے وہ ناقابل بیان ہیں ۔
تین سال تک اقتصادی محاصرہ اور پابندیوں کے نتیجہ میں شعب ابی طالب میں مقیم مسلمان مرد و زن ، بچے اوربوڑھے پورے دن میں ایک عدد کھجور کھانے پر اکتفا کرتے اور کبھی اس ایک خرمے کو بھی دو نیم کردیا جاتا تھا ۔
سعد وقاص بیان کرتے ہیں ایک شب مجھے ایسا احساس ہوا کہ اب بھوک سے میرا دم نکل جائے گا تو میں شعب "وادی" سے باہر نکل کر گیا ، مجھے اونٹ کی سوکھی ہوئی کھال دیکھائی دی تو میں اسے اٹھا کر لایا ، دھویا ، جلایا ، کوٹا پھر تھوڑا پانی ڈال کر اسے گوندھا اور اس کی روٹیاں بناکر کھائیں، اس طرح ہم نے تین دن گزارے ۔ (1)
قرآن کریم نے بھی سوره "سبأ" کی 35 و 36 ویں آیت میں اس واقعہ کی جانب اشارہ کیا ہے کہ جب مالدار طبقہ نے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو طعنہ مارا کہ مٹھی بھر فقیر اور نادار تم پر ایمان لائے ہیں ، اور فقرو ناداری کو مسلمانوں کے لئے شرم کا باعث اور اپنے مال و دولت کو قرب الھی کا سبب بتایا تو یہ ایت نازل ہوئی : وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ- قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء وَيَقْدِرُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ؛ وہ کہتے ہیں کہ میری اولادیں اور میری دولت سب سے زیادہ ہے اور کوئی ہمیں عذاب نہیں دے سکتا تو اے پیغمبر کہدیجئے کہ یہ میرا خدا ہے جو روزی عطا کرتا ، وہ جس کی روزی کو چاہئے فراوان کردے اور جس کی روزی کو چاہئے کم کردے ، مگر زیادہ تر لوگ نہیں جانتے ۔ (2)
یقینا صدر اسلام کے مسلمانوں کا فقر اور ان کی ناداری ایک مسلمہ بات ہے مگر اس مقام پر جو چیز قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ اس فقر اور ناداری نے انہیں صحیح راستہ سے نہیں ہٹایا ، قران کریم اور تاریخ اسلام میں موجود واقعات عصر حاضر کے تمام مسلمانوں کے لئے درس عبرت ہیں لہذا ہمیں بھی چھوٹی موٹی مشکلات کے مقابل ہار نہیں ماننا چاہئے ۔
خطے میں خصوصا بعض پڑوسی ممالک میں دن بہ دن مسلمانوں کے لئے کھڑی کی جانے والی مشکلات بلکل صدر اسلام کے حالات جیسی ہیں ، مسلمانوں کو دیوار سے لگایا جانا ، سماجی امور سے دور کیا جانا ، نوکری ، ملازمت اور حکومت کی بڑی پوسٹوں پر انہوں پہونچے سے روکنا اور اس طرح کے بہت سارے دیگر مسائل کا فقط و فقط ایک مقصد ہے اور وہ مسلمانوں کو ان کو دین اور دینی اقداروں سے دور کرنا ہے ، شدت پسند تنظیموں کی جانب سے گھر واپسی کے نارہ کا یہی کھلا پیغام ہے مگر قران کریم میں خداوند متعال کا ارشاد ہے : " مَکَروا وَ مَکَرَ اللهُ وَ اللهُ خَیرُ الماکِرین " (3) دشمن چالبازی کرتا ہے مگر خدا بہترین چارہ ساز ہے ، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ مسلمان بھی اس کی ذات پر مکمل طور سے توکل کریں اور اسے حلال مشکلات جانیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: آیت الله سبحانی ، تاریخ پیامبر اسلام صل الله علیه وآله ، ص 149 تا 152 ۔
۲: قران کریم ، سورہ سباء ، ایت 35 اور 36 ۔
۳: قران کریم ، سورہ آل عمران ، آیت 54 ۔
Add new comment