اهل بیت عصمت و طهارت علیهم السلام کے نزدیک حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام اللہ علیھا کا عظیم رتبہ اور مقام ہے ، معصومین علیھم السلام نے اپ پر خاص عنایت و توجہ فرمائی ہے اسی بنیاد پر سرزمین قم پر اپ کے انتقال کی خبر دی تھی اور شیعوں کو اپ کی زیارت کی تاکید کی ہے ۔
حضرت فاطمہ بنت موسی بن جعفر علیھا السلام ، کریمہ اهل بیت اطھار علیهم السلام ، شیعوں کی شفاعت گزار، خاندان وحی کی عالمہ اور محدثہ ، گناہوں اور الودگیوں سے پاک و پاکیزہ معصومہ ، طاھرہ ، حمیدہ ، تقیہ ، نقیہ اور بہت سارے دیگر حَسِین و جَمِیل صفات نے اپ کی منزلت اور اپ کے مقام کو دوبالا کردیا ہے ، ہم اس مقام پر اپ کے سلسلہ میں معصوم اماموں سے نقل ہونے والی کچھ احادیث و روایات کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔
۱۔ آٹھویں امام حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے سعد بن سعد کے جواب میں اپ کی زیارت کے سلسلہ میں فرمایا : «مَنْ زارَها فَلَهُ الجَنَّهُ؛ جو کوئی بھی اپ کی زیارت کرے گا اس پر بہشت واجب ہے ۔ » (۱)
۲۔ نویں امام حضرت محمد بن علی التقی الجواد علیہ السلام نے اپ کے سلسلہ میں فرمایا : «مَنْ زارَ قَبْرَ عَمَّتی بِقُمّ فَلَهُ الجَنَّه؛ جو میری پھوپھی کی سرزمین قم پر زیارت کرے گا اس پر جنت واجب ہے ۔ » (۲)
۳ ۔ امام رضا علیہ السلام نے ایک اور حدیث میں فرمایا : «مَن زارَ المَعصُومَهَ بِقُمّ کَمَنْ زارَنی؛ جس نے [فاطمہ] معصومہ کی قم میں زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ہے ۔ » (۳)
۴: چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے اپ کے سلسلہ میں فرمایا : « إِنَّ لِلَّهِ حَرَماً وَ هُوَ مَکَّهُ وَ لِرَسُولِهِ حَرَماً وَ هُوَ الْمَدِینَهُ وَ لِأَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ حَرَماً وَ هُوَ الْکُوفَهُ وَ لَنَا حَرَماً وَ هُوَ قُمُّ وَ سَتُدْفَنُ فِیهِ امْرَأَهٌ مِنْ وُلْدِی تُسَمَّى فَاطِمَهَ مَنْ زَارَهَا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّهُ ۔ » (۴)
خدا کا حرم ہے اور وہ مکہ ہے ، پیغمبر کا حرم ہے اور وہ مدینہ منورہ ہے ، امیرالمومنین کا حرم ہے اور وہ کوفہ ہے ، ہمارا بھی حرم ہے اور وہ قم ہے کہ اس پر ہماری اولاد میں سے "فاطمہ" نامی ایک خاتون دفن کی جائیں گی کہ جو بھی ان کی زیارت کرے گا اس پر بہشت واجب ہے ۔
۵: سعد اشعری قمی نقل کرتے ہیں کہ ہم امام رضا علیہ السلام کے حضور میں تھے تو حضرت نے مجھ سے فرمایا : یا سَعْدُ عِنْدَکُمْ لَنَا قَبْرٌ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاکَ قَبْرُ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُوسَی ع قَالَ نَعَمْ مَنْ زَارَهَا عَارِفاً بِحَقِّهَا فَلَهُ الْجَنَّةُ... اے سعد ! مجھ میں سے ایک قبر تمھارے پاس ہے ، عرض کیا اپ پر قربان جاوں ! کیا اپ کی مراد موسی بن جعفر علیهما السلام کی بیٹی "فاطمہ" کی قبر ہے تو امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : «نعم من زارها عارفا بحقّها فله الجنّه ؛ جی ہاں جو اپ کے حق کی معرفت کے ساتھ اپ کی زیارت کرے گا اس پر بہشت واجب ہے ۔ » (۵)
ان احادیث میں جو چیز مورد تاکید ہے وہ حضرت معصومہ قم کی زیارت اپ کی معرفت و عظمت اور اپ کے حق کی شناخت کے ساتھ ہے ۔
جناب خسروشاہی ایت اللہ بہجت سے نقل کرتے ہیں کہ ہم نے ایک دن اپ سے حضرت فاطمہ معصومہ قم کے سلسلہ میں موجود اس حدیث «مَنْ زارَها عارفاً بِحَقّها وَجبت لَهُ الجَنَّهُ؛ جو اپ کے حق کی معرفت کے ساتھ اپ کی زیارت کرے اس پر بہشت واجب ہے ۔ » کے ٹکڑے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اپ کا مقام معصومین علیھم السلام سے نیچے اور دوسروں سے بالاتر ہے ۔ (۶)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج 102، ص 265 ۔
۲: قمی ، ابن قولویه ، کامل الزیارات ، ص 973 ؛ دینوری ، ابن قتیبه ، عیون الاخبار ، ج 2، ص 271؛ شیخ حر عاملی ، وسائل الشیعه ، ج 14، ص 576 ۔
۳: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج 102، ص 265؛ بحرانی اصفهانی ، عبدالله ، عوالم ، ج 21، ص 331 ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار ج 99 ، ص 266 ۔
۵: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج 102، ص 266 ۔
۶: برگی از دفتر آفتاب، ص 140 ۔
Add new comment