سوره توبه کا مختصر جائزه

Sat, 04/09/2022 - 17:55

سوره توبہ «‌بسم الله الرحمن الرحیم‌» کے بغیر شروع ہے اور مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ مشرکوں سے رابطہ منقطع کریں اور پیغمبر اکرم(ص)کو حکم دیتی ہے کہ مشرکوں کے لیے مغفرت طلب نہ کریں اس سورت میں کفار اور مشرکوں سے جہاد کرنے اور زکات کے مسئلے کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے روایات میں مذکور ہے کہ اس سورت کو پہنچانے کی ذمہ داری شروع میں آنحضرت(ص) نے ابوبکر کو سونپی پھر اس سے لے کر امام علی(ع) کے سپرد کی اس سورت کی سب سے مشہور آیت آیت لاتحزن ہے۔

سوره توبه کا مختصر جائزه

9۔سوره توبه کا مختصر جائزه:سوره توبہ «‌بسم الله الرحمن الرحیم‌» کے بغیر شروع ہے اور مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ مشرکوں سے رابطہ منقطع کریں اور پیغمبر اکرم(ص)کو حکم دیتی ہے کہ مشرکوں کے لیے مغفرت طلب نہ کریں اس سورت میں کفار اور مشرکوں سے جہاد کرنے اور زکات کے مسئلے کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے روایات میں مذکور ہے کہ اس سورت کو پہنچانے کی ذمہ داری شروع میں آنحضرت(ص) نے ابوبکر کو سونپی پھر اس سے لے کر امام علی(ع) کے سپرد کی اس سورت کی سب سے مشہور آیت آیت لاتحزن ہے جو پیغمبر اکرم(ص)کی مدینہ سے مکہ ہجرت اور غار ثور میں چھپ جانے کی طرف اشارہ ہے اور آیت صادقین جو مومنوں کو «صادقین» کا ساتھ دینے کا حکم دیتی ہے روایات میں آیا ہے کہ صادقین سے مراد شیعہ ائمہ معصومین(ع) ہیں سوره توبہ میں مسجد ضرار، غزوہ حنین اور جنگ تبوک میں بعض کی مخالفت کرنے کا تذکرہ بھی ہوا ہے روایات میں آیا ہے کہ جو شخص ایک مہینے میں سوره انفال اور سوره توبہ کی تلاوت کرے گا اس کے دل میں کبھی بھی نفاق داخل نہیں ہوگا اور امام علی(ع)کے شیعوں میں اس کا شمار ہوگا۔

مضمون

سوره توبہ مشرکین اور منافقین سے رابطہ منقطع کرنے کا قطعی اور فیصلہ کن الہی حکم ہے؛ لیکن اس کے باوجود توبہ کا دروازہ ان کے لئے بھی کھلا رکھا ہے خداوند متعال اس سورت میں مؤمنین کو حکم دیتا ہے کہ اگر رشتہ داروں میں کوئی مشرک ہے تو اپنی قرابت داری سے چشم پوشی کریں اور رسول اللہ(ص) کو ان کے لئے طلب مغفرت نہ کرنے کا حکم ہوتا ہے، جس طرح سے جب ابراہیم(ع)کو معلوم ہوا کہ آزر ہدایت کے لائق نہیں ہے تو اس سے برائت کا اعلان کیا اس سورت کے دوسرے مضامین میں منافقین کی تعمیر کردہ مسجد ضرار کی طرف اشارہ ہے اور 107ویں اور 108ویں آیت اس بارے میں نازل ہوئیں[1] اس سورت میں بیان ہونے والے دیگر مضامین میں بعض مسلمانوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جہاد میں شرکت نہ کرنے اور زکات نہ دینے کا تذکرہ بھی شامل ہے[2]۔

فضائل اور خواص

پیغمبر اکرم(ص)سے روایت ہے کہ جو شخص سورہ انفال اور سورہ توبہ کی تلاوت کرے قیامت کے دن میں اس کی شفاعت کرنے والا، اس کے نفع میں گواہی والا ہوں گا، وہ نفاق سے دور ہوگا، دنیا میں موجود تمام منافق مرد اور عورتوں کی تعداد کے برابر دس حسنہ عطا ہونگے، اس کے دس گناہ پاک ہونگے، دس درجات ملیں گے اور جب تک وہ دنیا میں ہے عرش اور حاملان عرش اس پر درود بھیجیں گے[3]۔امام صادق(ع) سے بھی منقول ہے کہ جو شخص ہر مہینے سورہ انفال اور سورہ توبہ کی تلاوت کرے گا اس کے دل میں نفاق داخل نہیں ہوگا اور امام علی(ع)کے حقیقی شیعوں میں سے ہوگا[4]۔تفسیر عیاشی میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا گیا ہے۔ قیامت میں لوگ حساب سے فارغ ہونے تک وہ بہشتی دسترخوان پر شیعوں کے ساتھ روزی تناول کرتا رہے گا[5]۔ہر مہینے سورہ توبہ کی تلاوت مستحب ہونے پر تاکید کی گئی ہے[6]۔روائی مصادر میں اس سورت کی تلاوت کے خواص میں آتشزدگی اور درندوں کے شر سے محفوظ رہنا بیان ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1239ـ1238
[2] طباطبائی، المیزان، ترجمہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۱۹۶
[3]  طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰ش، ج۵، ص۶۔
[4]  شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۶۔
[5] عیاشی، تفسير عياشی، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۴۶۔
[6] کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۴۷۱.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 76