پیشاور لہو لہو

Sun, 03/06/2022 - 06:21
انفجار

پیشاور کا دلخراش سانحہ سنکر اور میڈیا کے ذریعہ نشر ہونے والے مناظر کو دیکھ کر سنگ دل انسانوں کے دل بھی لرز اٹھے ، جہاں ایک فرقہ اور ایک مکتب کے ماننے والوں کو اھل بیت رسول علیھم السلام کی محبت کی سزا میں گاہے بگاہے اپنے عزیزوں اور گود کے پالوں کی قربانیاں پیش کرنی پڑتی ہیں ۔

شیعوں کے خون کی ہولی تو ہر دور میں کھیلی گئی اور شیعہ کیا وقت کے جاہل نادانوں سے تو خود اھل بیت رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم بھی محفوظ نہ رہے ، مرسل اعظم (ص) کی آنکھ بند ہوتے ہی کچھ شر پسند عناصر کہ جن کے دلوں میں مکمل طور سے اسلام نہیں اترا تھا اور انہوں نے فقط حفظ ظاھر کیلئے کلمہ پڑھ لیا تھا یعنی کلمہ نہیں بلکہ لقہ لقہ زبانی تھا ، انہوں نے اسلام کے محافظوں کہ جس میں حتی رسول اسلام (ص) لاڈلی بیٹی بھی شامل تھیں ، جن کے احترام کی بارہا و بارہا مرسل اعظم (ص) نے تاکید کی تھی اور متواتر روایت کے مطابق چالیس دن تک رسول خدا (ص) حضرت فاطمہ زھراء (س) کے دروازہ پر جاکر " السلام علیکم یا اھلبیت النبوۃ" کے خطاب کے ذریعہ انہیں سلام کرتے رہے تھے اور مسلمانوں کو ان کے ادب کی عملی تعلیم دیتے رہے تھے مگر اپکی (ص) رحلت کے بعد ، انہیں چین و سکون سے نہ رہنے دیا اور حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کو در و دیوار کے درمیان پیس کر رکھدیا کہ جس کے نتیجہ میں دو معصوم وجود کی شھادت ہوگئی ایک حضرت محسن بن علی علیہما السلام اور دوسرے خود بی بی دوعالم حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کی۔

بنی امیہ سے لیکر بنی عباس اور اس کے بعد تمام متعصب حکمرانوں کی تاریخ ، شیعوں کے خون کے دھبے سے بھری پڑی ہے کہ ہر دور میں اھل بیت رسول (ص) کی محبت ، مذھب حق کی پیروی اور فاسد و غاصب مسلمان حکمرانوں سے اظھار برائت کے جرم میں شیعوں کو جان کی بازی لگانی پڑی اور اپنی گود کے پالوں پر آنسو بہانا پڑا ، مگر شیعہ اپنے مذھب اور اھل بیت رسول (ص) کی محبت میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے ۔

سرزمین پاکستان مدت دراز سے اسی الفت و محبت کی قیمت ادا کر رہی ہے ، دین کے نام پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شھیدوں سے وہاں کے قبرستان پٹے پڑے ہیں ، مگر میدان سے ھرگز قدم نہیں اکھڑے اور اکھڑتے بھی کیسے کہ جنکا پیشوا اور مقتدا علی (ع) اور اولاد علی (ع) ہوں کہ جنہوں نے کربلا سے درس استقامت ، فداکاری اور جاں نثاری لیا ہو۔

گذشتہ روز کے دلخراش سانحہ کی ہر طبقہ کے لوگوں نے شدت کیساتھ مذمت کی اور اس گھناونے عمل سے اپنی لا تعلقی کا اظھار کیا ، اھل سنت برادری کے عمائدین اور رھبران بھی اس کام میں پیش پیش رہے جس کا دنیا کیلئے خصوصا سامراجی طاقتوں اور ان کے جاہل ہتھکنڈوں کے لئے صاف اور کھلا پیغام ہے اس طرح کا اقدام کرنے والوں کی دنیا اور اخرت دونوں ہی نابود اور سورہ حج کی ایت کریمہ "خَسِرَ الدُّنْیا وَالاْآخِرَةَ ذلِک هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِینُ" کا مصداق ہے ۔

یوں تو عالمی سامراجی طاقت امریکا اور اسرائیل کے کرایہ کے ٹٹووں کا مقصد پاکستان کے شیعوں اور حکومت کو امنے سامنے کرنا ہے مگر وہاں کی قیادت نے ہر دور میں نہایت ہی حسن اسلوبی کے ساتھ ان مسائل کو سنبھالا اور اسے ہنڈٰیل کیا اور جوانوں کے اصرار کے باوجود انہیں صبر کی تلقین دی کہ اس کا راستہ اسلحہ اٹھانا نہیں ہے بلکہ قانونی چارہ جوئی ہے ۔

یقینا ملک کی فوج سے ہٹ کر فوج کی تشکیل ھرج مرج کے سوا کچھ بھی نہیں البتہ ثقافتی محافظین کی تشکیل اور ان کی تقویت بہت ضروری ہے کہ جو مستقبل کی حسین تاریخ رقم کرسکتے ہیں اور ملک کی ناسالم فضا کو گلستان بنا سکتے ہیں ۔

 

 

 

  

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54