محمد بن جعفر بن عاصم نقل کرتے ہیں کہ میں ایک سال حج سے واپسی پر مدینہ گیا اور وہاں امام کاظم علیہ السلام کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھنے اور حضرت کے ساتھ کھانے کا شرف حاصل ہوا ، ہم سب کھجوروں کے درختوں کے درمیان بیٹھے تھے کہ ناگہاں امام کاظم (ع) بھی تشریف لائے، اپ نے سب سے طشت میں موجود پانی سے ہاتھ دھلا اور پھر اپکے بعد تمام اصحاب نے اپنے ہاتھوں کو دھلا ، حضرت (ع) نے اپنا کھانا نمک شروع کیا اور سب کو «بسم اللہ الرحمن الرحیم» کہکر کھانا شروع کرنے کی سفارش کی ، اس کے بعد سرکہ لایا گیا اور پھر گوسفند کی بھنی ہوئی ران لائی گئی ، حضرت نے فرمایا «اللہ کے نام سے» شروع کرو ، یہ وہ کھانا ہے جو مرسل آعظم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو بہت زیادہ پسند تھا، پھر اس کے بعد زیتون لایا گیا اور حضرت نے فرمایا «بسم اللہ الرحمن الرحیم» کہکر شروع کرو ، یہ وہ غذا ہے جو معصومہ کونین حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کو بہت زیادہ پسند تھی ۔
اس کے بعد دسترخوان سمیٹ دیا گیا، ایک صاحب گرے ہوئے کھانے کے دانے اکٹھا کرنے کے لئے اٹھے تو حضرت نے فرمایا : اسے اکٹھا نہ کرو، گھروں کے اندر کھانا کھانے کی صورت میں اس عمل کی تاکید ہے مگر اس مقام پر یہ دانے پرندوں اور حیوانوں کے مورد استفادہ قرار پائیں گے ، اس کے بعد خلال لایا گیا ، حضرت (ع) نے خلال کا طریقہ بتاتے ہوئے فرمایا کہ اپنی زبان دہن میں گھماؤ اور جو کچھ بھی زبان کے ذریعہ دانتوں سے باہر نکل اسے نگل جاو اور جو کچھ بھی خلال کے ذریعہ دانتوں سے باہر نکالا جائے اسے باہر تھونک دو ، اس کے بعد پانی کا طشت لایا گیا ، اس بار حضرت کے بائیں طرف سے ہاتھ دھلنا شروع ہوا اور سبھی نے اپنے ہاتھ دھلے ۔ [1]
نتیجہ:
اس روایت میں آداب دسترخوان کے حوالے چند باتیں موجود ہیں ۔
1: ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاو ۔
2: کھانے سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھوں کو دھولو ۔
3: ہاتھ دھونے میں ادب کا خیال رکھو ( پہلے میزبان اور پھرمہمان) ۔
4: کھانا خدا کے نام سے شروع کرو ۔
5: نمک سے کھانے کا آغاز کرو ۔
6: دہن میں بچے ہوئے دانے کو نگل لو اور خلال سے نکالے جانے والے دانے کو تھوک دو ۔
7: کھلے آسمان تلے کھانا کھانے کی صورت میں گرے ہوئے دانے کو حیوانوں اور پرندوں کے لئے چھوڑ دو ۔
----------------
حوالہ:
[1] ۔ مكارم الأخلاق، ص145 ۔
Add new comment