۲۸ رجب
معاویہ کی موت کے بعد یزید ملعون نے مدینہ کے حاکم ولید کو خط لکھا کہ وہ فورا امام حسین علیہ السلام سے بیعت لے لے اور جب ولید نے شب کے سنٹاے میں حضرت (ع) کو بلا بھیجا تو حضرت (ع) اگلے دن پر فیصلہ ٹال کر دربار سے باہر نکل آئے اور مروان کے اصرار کے باوجود ولید نے حضرت (ع) کو جانے سے نہ روکا ۔
امام حسین (ع) نے مدینہ سے نکلنے کا ارادہ کیا؛ رات کے وقت اپنی والدہ ماجدہ اور بھائی کی قبور پر حاضری دی اور نماز بجا لائی اور وداع کیا اور صبح کے وقت گھر لوٹ آئے۔
امام حسین (ع) نے "ذوحُسَمْ" کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا :
سَاَمْضِی وَما بِالْمَوْتِ عارٌ عَلَی الْفَتی
اِذا ما نَوی حَقّاً وَجاهَدَ مُسْلِماً
میں جا رہا ہوں اور موت جواں مرد کیلئے شرم نہیں ، بشرطیکہ خدا کی راہ میں اور خلوص کے ہمراہ ہو ۔
امام حسین (ع) نے ذوحُسَمْ کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: