ویسے تو امکان کی صورت میں یعنی اگر نمازی کیلئے قیام ممکن تو نماز کے چار حصوں میں اس پر قیام واجب ہے ؛ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت ، قرائت کے وقت ، رکوع سے پہلے کا قیام اور رکوع کے بعد کا قیام ۔ (1)
قیام متصل بہ رکوع سے مراد یہ ہے کہ انسان قیام کی حالت سے رکوع میں جائے اس بنا پر اگر نمازگزار قرات (حمد و سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھنے) کے بعد رکوع بھول جائے اور بیٹھ جائے ، پھر اسے یاد آئے کہ اس نے رکوع نہیں کیا ہے تو کھڑا ہوجائے اور کھڑے ہونے کے بعد رکوع میں جائے ، اگر کھڑے ہوئے بغیر جھکے ہوئے ہی رکوع میں چلا گیا تو گویا اس نے قیام متصل بہ رکوع انجام نہیں دیا ہے یعنی خم حالت میں یعنی جھکے جھکے رکوع میں نہیں جاسکتا ۔ (2)
تشریح:
مثال کے طور پر نمازی قرات (حمد و سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھنے) کے بعد کسی موذی اور ڈنس لینے والے جانور کو مارنے کی غرض سے خم ہو اور پھر بغیر اس کے کہ مکمل طور سے کھڑا ہو رکوع میں چلا جائے تو گویا اس نے قیام متصل بہ رکوع انجام نہیں دیا ، لذا واجب ہے کہ مکمل طور سے کھڑا ہو پھر رکوع میں جائے ۔ (3)
اگر قیام متصل بہ رکوع میں بھول کر بدن میں حرکت پیدا کرے یا کہیں ٹیک لگا لے (تکیہ دے) تو احتیاط کی بنا پر نماز کو تمام کرے تو دوبارہ نماز پڑھے ۔ (4)
اگر نمازی کسی وجہ سے لیٹ کر یا بیٹھ کر نماز ادا کررہا ہو مگر قرات (سورہ یا تسبیحات اربعہ پڑھنے) کے بعد قیام کرسکتا ہو تو قیام کرے اور پھر رکوع میں جائے ۔ (5)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: توضیح المسائل ایت اللہ سیستانی ، مسئلہ 1144
2: توضیح المسائل ایت اللہ سیستانی ، مسئلہ 1145 و امام خمینی رہ ، توضیح المسائل، مسئلہ 960
3: استفتاء ، ایت اللہ مکارم شیرازی کی سائٹ ۔
4: امام خمینی رہ ، توضیح المسائل، مسئلہ 961 و 962
5: امام خمینی رہ ، توضیح المسائل، مسئلہ 972 و 973
Add new comment