سورہ سبا کی 46 ویں ایت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ اے پیغبر اپ ان سے کہدیجئے ، ان کی راہنمائی کریئے کہ وہ لوگ الگ الگ اور بغیر شور و غل کے خدا کیلئے قیام کریں ، میرے حکم کے سلسلہ میں خلوت اور تنہائی میں خوب سوچیں اور غور کریں ، ان سے کہئے کہ ہم نے ایک مدت تک تمہارے درمیان زندگی بسر کی ہے ، تم نے مجھ سے جز ٹھوس و مضبوط نظریات و فیصلے ، صداقت و سچائی اور امانتداری کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھا ، اس وقت تمہیں یہ پتا چلے گا کہ میں ہرگز مجنون نہیں ہوں اور ہزیان کا شکار نہیں ہوا ہوں بلکہ میں اپنی قوم پر آنے والے شدید عذاب الہی سے خوفزدہ ہوں اور انہیں اس کی بہ نسبت متوجہ و متنبہ کرا رہا ہوں ، تم لوگ بہت جلد اس بات سے آگاہ اور واقف ہوجاوگے کہ میں خائن نہیں بلکہ تمہارا خیر خواہ ہوں ۔ (1)
خدا کیلئے قیام رہبر کبیر امام خمینی (رہ) کے بیان میں
خدا کیلئے قیام اور عمل از جملہ ان مسائل میں سے ہے جس کی امام خمینی (رہ) نے اپنی تقریروں اور بیانات میں بہت زیادہ تاکید کی ہے کہ ہم اس مقام پر کچھ باتوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ۔
امام خمینی (رہ) نے اپنی ایک تقریر میں خدا کیلئے قیام ، خداوند متعال کی نصیحت اور موعظہ بتاتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ ؛ میری فقط ایک نصیحت ہے اور وہ یہ کہ خدا کیلئے قیام کرو ، خدا کیلئے کسی نہضت یا تحریک کا آغاز کرو ۔ » (2)
امام خمینی (رہ) خدا کیلئے قیام کے سلسلہ میں سورہ حمد کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ خدا کیلئے قیام ، انسان کے کمال اور ترقی کا پہلا زینہ اور پہلی سیٹرھی ہے « قل انما اعظکم بواحدة ان تقوموا لله » اصحاب سیر وسلوک بھی اسے پہلی سیڑھی ، پہلا زینہ یا مقدمہ ہی سمجھتے ہیں منزل اور مقصد نہیں جانتے ۔
لہذا اگر کسی سماج و معاشرہ میں کوئی قیام اور نہضت ہو تو وہ خدا کیلئے ہو ، خدا کیلئے ہونے والے قیام اور نہضت میں کسی قسم کا گھاٹا یا خسران نہیں ہوتا ، دنیا کیلئے ہونے والے قیام کے دو رخ ہیں اس کا ایک رخ ضرر و نقصان کا ہے تو دوسرا رخ نفع یا منافع کا ہے جبکہ خدا کیلئے ہونے والے قیام میں کسی قسم کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ وہاں منافع ہی منافع ہے ۔ (3)
قران کریم کی اس ایت کریمہ « فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ خَيْراً يَرَهُ ؛ پھر جس شخص نے ذرہ برابرنیکی کی ہے وہ اسے دیکھے گا ۔ » (4) نے بھی اس بات کو واضح کردیا کہ انسان جو کچھ بھی خدا کی راہ میں اور اس کے لئے انجام دے گا اس کا نتیجہ یقینا دیکھے گا کیوں کہ خدا کے نگاہوں سے انسان کا کوئی بھی عمل پوشیدہ نہیں ہے ، وہ انسانوں کے مانند فراموشی کا شکار نہیں ہوتا یا انسانوں کی طرح اپنے منافع کو دوسروں کے پر مقدم نہیں کرتا کہ مدمقابل نقصان یا گھاٹے کا شکار ہو ، اس کی ذات ان تمام چیزوں سے بے نیاز ہے ۔
محاسبات کی دنیا میں بھی اس سے بہتر کوئی حساب و کتاب کرنے والا نہیں جیسا کہ قران کی متعدد آیات میں اس بات کی تکرار کی گئی ہے کہ « انَّ اللّهَ سَریعُ الحِساب ؛ خدا بہت جلد حساب و کتاب کرنے والا ہے ۔ » (5)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: تفسیر المیزان ، علامہ طباطبائی، ج 16
۲: پایگاه اطلاع رسانی حوزه، صحیفہ امام، ج 6، ص 175
۳: پایگاه اطلاع رسانی حوزه، صحیفہ امام ، ج 13، 145،137، ج 5/ 35ـ 34
۴: (سوره زلزال، آیہ 7 و 8
۵: ال عمران ایہ 19
Add new comment