قیام برای خدا

Mon, 01/24/2022 - 07:56
امام خمینی

انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی امام خمینی (رہ) کی مجاہدت، فداکاری ، اپ کے اخلاص اور عوام کی استقامت ، خود گذشتگی نیز شہیدوں کی جانفشانیوں کا نتیجہ ہے ۔ انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کو خدا کیلئے قیام کئے جانے کا نتیجہ اور اس کی برکتوں میں سے شمار کرنا چاہئے ۔

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ یہ انقلاب اور اس کی پیروزی، خدا کیلئے قیام کا نتیجہ تھی ، یقینا اگر قیام خدا کیلئے ہو تو آثار و برکتیں بھی ایسی ہی ہوں گی ۔

مرسل آعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت کے ۱۴۰۰ سال گزر جانے کے بعد آپ ہی کی نسل مطہر کی ایک فرد نے سچے دین اور حقیقی اسلام کے احیاء میں 2500 سالہ شہنشاہی حکومت کے خلاف کمر ہمت کس لی اور اس کے خلاف قیام و مقابلہ کا اعلان کردیا ۔

امام خمینی (رہ) کے قیام اور انقلاب کا مقصد ، دین کا قیام اور الہی احکام کا احیاء کیا جانا تھا ، تاریخ کے اس عظیم مرد مجاہد اور بےمثال شخصیت نے ٹیکنالوجی کی صدی میں اسلام کا احیا کیا لہذا اپ کا انقلاب نور دھماکہ تھا ۔

خدا کیلئے قیام اور انقلاب کی قران کریم میں خداوند متعال کی تاکید

قران کریم نے انسانوں کو جس چیز کی تاکید ہے وہ خدا کیلئے قیام ہے جیسا کہ سورہ سبا کی ۴۶ ویں ایت کریمہ میں آیا ہے » قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَى وَفُرَادَى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ؛ [اے پیغمبر] فرما دیجئے کہ میں تمہیں بس ایک ہی (بات کی) نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کیلئے قیام کرو، دو دو اور ایک ایک، پھر تفکّر کرو (یعنی حقیقت کا معاینہ اور مراقبہ کرو تو تمہیں مشاہدہ ہو جائے گا) کہ تمہیں شرفِ صحبت سے نوازنے والے (رسولِ مکرّم ص) ہرگز جنون زدہ نہیں ہیں وہ تو سخت عذاب آنے سے پہلے تمہیں (بروقت) ڈرانے والے ہیں      « ۔

آیت کی تفسیر:

اس مقام پر موعظہ سے مراد نصیحت اور تاکید ہے یعنی خداوند متعال کی قران کریم میں اپ کے لئے تاکید اور نصیحت یہ ہے کہ تم خدا کیلئے قیام کرو اور اس کا مقصد حرمت الہی کے تحفظ کے سوا کچھ اور نہیں ہونا چاہئے ، ایک ایک اور دو دو لوگ قیام کریں، اختلاف اور بلوے سے بھی پرہیز کریں کیوں کہ جب بلوا ہوگا تو حق مٹ جائے گا ، نابود ہوجائے گا اور باطل زندہ ہوجائے گا ۔

اس ایت کریمہ میں مصاحب یا ساتھی سے مراد خود رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ و سلم کی ذات گرامی ہے ، اور اگر اس ایت کریمہ اور اس مقام پر حضرت کے لئے اس لفظ کا استعمال کیا گیا ہے تو اس کا مقصد عوام کی گذشتہ یاد داشت کو پلٹانا اور انہیں  یاد دلانا ہے کہ یہ وہی مرد ہے جس کے ساتھ تم لوگ چالیس سال تک اٹھتے بیٹھے رہے ہو ، ان کے ہمنشین رہے ہو، ان کی ولادت سے لیکر بعثت تک ، ان سے تمہیں کسی قسم کا اختلاف نہ تھا، ہرگز ان کے مشورہ اور ان کی باتوں کو ہلکا نہیں لیتے تھے، ہر وہ چیز جس میں جنون اور ہزیان کا تصور ہو، ان کے یہاں موجود نہیں تھا، تو اب کس طرح ان پر مجنون اور ہزیان کا الزام لگا رہے ہو ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 75