فاطمی خواتین کیلئے حضرت زہراء کی زندگی کے پانچ سبق (۳)

Wed, 12/29/2021 - 06:34
فاطمہ زھراء

خواتین ہر دور میں معاشرہ کا اہم حصہ شمار کی گئی ہیں کیوں کہ ہر سماج کی تعمیر میں ان کا بہت بڑا ہاتھ اور حصہ ہے مگر یہ کردار اس وقت بہتر طریقہ سے ادا ہوگا جب ان کے پاس بھی کوئی مناسب ائڈیل اور نمونہ عمل موجود ہو، گناہوں اور خطاوں سے پاک حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت سے بہتر کون نمونہ عمل بن سکتا ہے ؟ اپ کا ہر قدم سبق اور زندگی کیلئے عظیم درس اور اپ کا گھر ہر خاتون کیلئے عظیم درسگاہ ہے ۔

ہم نے اس تحریر کی پہلی اور دوسری قسطوں میں کچھ باتوں کو پیش کیا تھا اور اب اس مقام پر مزید کچھ باتوں کو پیش کررہے ہیں تاکہ فاطمی خواتین اپنی ذمہ داریاں بخوبی او آسانی کے ساتھ انجام دے سکیں ۔

قناعت و شکر گزاری

دور حاضر اور موجودہ معاشرہ کی اہم ترین مشکلات میں سے اہم مشکل، قناعت اور سادہ زیستی کا فراموش ہوجانا ہے، فضول خرچی، اسراف، بربادی اور ایک دوسرے سے مقابلہ آرائی کنبہ اور خاندانوں کیلئے آفت بن چکا ہے اور کافی مصیبتیں کھڑی کر رکھی ہیں ، اس بری اور خطرناک صفت سے مقابلہ ، گھر و گھرانے میں سر ابھارنے سے اسے روکنا، گھر کی ذمہ دار خواتین کا اہم وظیفہ ہے ۔

فاطمی خواتین نہ فقط یہ کہ خود ان ناپسند امور کو انجام دینے سے پرہیز کرتی ہیں بلکہ اپنے شوھر کو بھی اس دلدل میں پھنسنے سے محفوظ رکھتی ہیں ۔

روایت میں ایا ہے کہ ایک دن جناب سلمان فارسی رضوان اللہ علیہ نے حضرت زهراء علیها السلام کو بہت ہی معمولی نقاب (چادر) میں دیکھا تو اپ متعجب ہوئے، حضرت فاطمہ زهراء علیها السلام اس تعجب کو دیکھکر اپنے پدر بزرگوار مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی خدمت میں پہونچی اور اپ نے جناب سلمان فارسی رضوان اللہ علیہ کے تعجب کو نقل کرتے ہوئے فرمایا ««يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَلْمَانَ تَعَجَّبَ مِنْ لِبَاسِي، فَوَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيّاً مَا لِي وَ لِعَلِيٍّ مُنْذُ خَمْسِ سِنِينَ إِلَّا (مَسْكُ) كَبْشٍ، تُعْلَفُ عَلَيْهِ بِالنَّهَارِ بَعِيرُنَا، فَإِذَا كَانَ اللَّيْلُ افْتَرَشْنَاهُ، وَ إِنَّ مِرْفَقَتَنَا لَمِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفُ النَّخْلِ[۲] اے رسول خدا ! سلمان کو میرے معمولی (سادہ) نقاب سے تعجب ہوا ہے ! قسم اس خدا کی جس نے اپ کو رسالت کیلئے انتخاب کیا ہے ، پانچ سال ہوگئے ہمارا اور علی [ع] کا بستر گوسفند کی وہ کھال ہے جس پر دن کے وقت اپنے اونٹوں کے لئے گھانس (چارہ) ڈالتی ہوں اور ہمارا تکیہ کھال کا ایک ٹکڑا ہے جس کے اندر کھجوروں کی پتیاں بھری ہیں ۔

ایک دن رسول خدا صلی ‌الله‌ علیہ وآلہ وسلم اپنی لخت جگر حضرت فاطمہ زہراء سلام ‌الله‌ علیها کے پاس تشریف لے گئے تو اپ نے دیکھا کہ اپ زمین پر بیٹھی ہوئی ایک ہاتھ سے اپنے بیٹے کو گود میں لئے ہوئے دودھ پلا رہی ہیں تو دوسرے ہاتھ سے چکی چلا کر اٹا پیس رہی ہیں ، رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اپنی بیٹی کی اس سادہ زیستی اور سادہ زندگی کو دیکھکر زار و قطار آنسو بہانے لگے اور اپ نے فرمایا «یا بِنْتَاهْ تَعَجَّلِی مَرَارَةَ الدنیا بِحَلاوَةِ الْآخِرَة[۳] میری بیٹی ! دنیا کی مشکلات کو آخرت کی شرینی (مٹھاس) سمجھ کر تحمل کرو ! حضرت فاطمہ زہرا سلام ‌الله‌ علیها نے بھی اس پر خدا کا شکر ادا کیا ۔

جاری ہے ۔۔۔

دیگر قسطیں یہاں پڑھیں

http://www.ur.btid.org/node/6456
http://www.ur.btid.org/node/6467

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

[۲] ۔ الدروع الواقية، ابن طاووس، على بن موسى‏، مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، بيروت، ۱۴۱۵ ق‏، ص۲۷۵.

[۳] ۔ مناقب آل أبي طالب عليهم السلام، ابن شهر آشوب مازندرانى، محمد بن على‏، علامه‏، قم‏، ۱۳۷۹ ق‏، ج۳، ص۳۴۲.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 89