حرام نگاہ، انسانوں کے انحراف کا وسیلہ اور شیطان کا زہریلا و مسموم تیر ہے اس کے برخلاف انکھوں کی حیا انسانی فطرت کا تقاضہ ہے نیز دین اسلام اور معصوم اماموں نے بھی اس پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔
حیا اور نگاہوں کی حفاظت کے سلسلہ میں قران ایاتی کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں روایتیں بھی موجود ہیں، البتہ خود انسان فطری طور پر حیا جیسی اخلاقی صفت کو بہت ہی زیادہ پسند کرتا ہے ، حیا وہ نعمت ہے جسے خداوند متعال نے انسانوں کے وجود میں قرار دیا ہے اور اسے برائیوں سے محفوظ رہنے کا سپر بنایا ہے ، انبیاء اور اولیاء الھی اسی انسانی صفت کو اجاگر میں کرنے میں مصروف رہے کیوں کہ یہ صفت ہر معاشرہ کی اساس و بنیاد ہے، اگر معاشرہ میں حیا کا وجود نہ ہو تو معاشرہ تزلزل و انتشار کا شکار ہوجائے گا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی مارچ سن ۲۰۱۶ میں حوزہ علمیہ امام کاظم(ع) میں منعقد ہونی والی سلسلہ وار اخلاقی نشست میں فرماتے ہیں کہ حیا کا مطلب نفس کی کمزوری نہیں ہے ، ایسا تصور رکھنے والے افراد در حقیقت، حیا کے مفھوم و معنی کو نہیں سمجھ سکے کیوں کہ ان لوگوں کے تصور کے خلاف، حیا نفس کی قوت کا سبب ہے ، انبیاء اور اولیاء الھی نے معاشرہ میں حیا کو پھیلانے کی بھرپور کوشش کی ہے اور مرد زن دونوں ہی کو حیا دار بنانے میں مصروف رہے ۔(ٍ۱)
امام جعفر صادق علیہ السلام ایک روایت میں فرماتے ہیں کہ «النّظرة سهمٌ من سهام ابلیس مسمومٌ من ترکها للّه لا لغیره اعقبه اللّه ایماناً یجد طعمه » نامحرم پر نگاہ شیطان کا زہر آلود تیر ہے کہ جو بھی خدا کی خوشنودی کیلئے خود کو اس محفوظ رکھے گا البتہ کسی اور کی خوشنودی کیلئے نہیں، خدا اسے ایسی ایمان کی نعمت عطا کرے گا کہ اس کی انکھیں اس کی لذت محسوس کریں گی ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: درس اخلاق ایت اللہ مکارم شیرازی ۰۱ اسفند ۱۳۹۷
۲: جامع الأخبار ج1 ص145
Add new comment