حیا
رسول اسلام نے حیا کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا " اَلحَیاءُ زینَهُ الاسلامِ؛ حیا اسلام کی زینت ہے" (۱)
نیز حضرت نے ایک دوسری حدیث میں یوں ارشاد فرمایا " إنَّ اللّه یُحِبُّ الحَیِىَّ الحَلیمَ العَفیفَ المُتَعفِّفَ؛ خداوند متعال با حیا ، عفیف اور پاکدامن انسان کو دوست رکھتا ہے" (۲)
حرام نگاہ، انسانوں کے انحراف کا وسیلہ اور شیطان کا زہریلا و مسموم تیر ہے اس کے برخلاف انکھوں کی حیا انسانی فطرت کا تقاضہ ہے نیز دین اسلام اور معصوم اماموں نے بھی اس پر بہت زیادہ تاکید کی ہے۔
امام جعفر صادق (علیه السلام) :
«عفّوا عَن نِساءِ النّاسِ تَعُفَّ نِسائُکُم»
دوسروں کی خواتین کے لئے پاکدامن رہو تاکہ دوسرے بھی تمہاری خواتین کے لئے پاکدامن رہیں۔
(کافی، ج5، ص554)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"حیا" ایسی وسیع اور پھیلی ہوئی صفت ہے جو کسی خاص حد میں محدود نہیں ہے۔
وضاحت یہ ہے کہ بعض صفات خاص حد میں محدود ہوتی ہیں، مثلاً عِفَّت(پاکدامنی)، شہوت سے متعلق ہے۔
خلاصہ: حیا اور بے حیائی کی کچھ علامتیں ہیں، روایات کے مطالعہ اور ان میں غور کرنے سے انسان میں حیا اختیار کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور بےحیائی سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ کسی عمل کے نازیبا ہونے کا معیار شریعت اور معاشرہ دونوں ہیں، مگر کچھ فرق ہے، اور نازیبا عمل کے ارتکاب سے انسان کو حیا کرنا چاہیے۔
خلاصہ: حیا ایسی چیز ہے جو نفس کی قوت کی علامت ہے اور خواہش نفس ایسی چیز ہے جو انسان کی کمزوری کی نشانی ہے۔
خلاصہ: حیا کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس میں ایسی وسعت پائی جاتی ہے جو بعض دیگر صفات میں نہیں پائی جاتی۔
خلاصہ: حیا ایسی چیز ہے کہ جس شخص کے پاس ہو، وہ اس کے ذریعے دو طرح کے کام کرسکتا ہے: نیکی بھی کرسکتا ہے اور برائی سے بھی بچ سکتا ہے۔ اس بات کی وضاحت روایات کی روشنی میں بیان کرتے ہیں۔
خلاصہ: تقوا ایسا عام مفہوم ہے جو مختلف نیک صفات میں ظاہر ہوتا ہے، اس مضمون میں ان صفات کے بارے میں مختصراً گفتگو کی جارہی ہے۔