خلاصہ: خوش مزاجی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس کو اپننے سے انسان دنیا اور آخرت میں فائدہ حاصل کرسکتا ہے، اس مضمون میں خوش مزاجی کے آخرت میں فائدوں کے سلسلہ میں چار احادیث بیان کی جارہی ہیں۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ارشاد فرمایا: "أوّلُ مَا يُوضَعُ فى ميزانِ العَبدِ يَومَ القِيامَةِ حُسنُ خُلقِهِ"، "پہلی چیز جو بندے کے میزان میں قیامت کے دن رکھی جائے گی اس کی خوش مزاجی ہے"۔ [بحار الانوار، ج71، ص385]
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "حَسِّنْ خُلْقَكَ يُخَفِّفِ اللَّهُ حِسابَكَ"، "اپنا اخلاق اچھا کرو تا کہ اللہ تمہارے حساب کو ہلکا کرے"۔ [بحار الانوار، ج71، ص383]
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "انَّ الْخُلْقَ الْحَسَنَ يُميثُ الْخَطيئَةَ كَما تُميثُ الشَّمْسُ الْجَليدَ"، "یقیناً خوش مزاجی خطا کو پگھلا دیتی ہے جیسے سورج برف کو پگھلا دیتا ہے"۔ [بحار الانوار، ج14، ص464]
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ارشاد فرماتے ہیں: "اكْثَرُ ما تَلِجُ بِهِ امَّتِىَ الْجَنَّةَ تَقْوَى اللَّهِ وَ حُسْنُ الْخُلْقِ"، "سب سے زیادہ چیزیں جن کی وجہ سے میری امت جنت میں داخل ہوگی اللہ کا تقوی (اختیار کرنا) اور خوش مزاجی ہے"۔ [شرح الکافی، ج8، ص288]
۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[بحار الانوار، علامہ مجلسی]
[شرح الکافی، ملاصالح مازندرانی]
Add new comment