خلاصہ: انسان کو جو چیز اپنے لیے پسند نہ ہو، وہ چیز لوگوں کے لئے بھی پسند نہیں ہونی چاہیے۔
عیب تلاش کرنے والے شخص کی خوشی کو بعض اوقات اس کے چہرے پر دیکھا جاسکتا ہے۔ جب وہ کسی کی غلطی دوسروں کو بتارہا ہوتا ہے تو ہنس کر یا مسکرا کر بتاتا ہے اور اسے توقع ہوتی ہے کہ سننے والوں سے دادتحسین لے اور وہ بھی ہنس دیں یا تعجب کا اظہار کریں۔ یہی توقع اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں کے عیب تلاش کرکے بتانے والا شخص پسند کرتا ہے کہ لوگ کسی غلطی کا شکار ہوں تا کہ وہ اس غلطی کو پکڑ لے اور دوسروں کو بتائے یا اسے اپنی ہوائے نفس اور زبان پر قابو نہیں ہے تو وہ لوگوں کی غلطی دوسروں کو بتا دیتا ہے۔
اگر عیب تلاش کرنے والے شخص کے عیب خود اسے بتائے جائیں تو اسے یہ پسند نہیں آئے گا، بلکہ اپنے اس عیب کو چھپانے کے لئے طرح طرح کے بہانے بنائے گا تا کہ اپنے آپ کو ان عیبوں سے پاک ظاہر کرے، یہاں تک کہ ہوسکتا ہے کہ یہ شخص بعض اوقات اپنے عیبوں کو سن کر ان کو چھپانے کے لئے جھوٹ بول دے۔ یہ وہی شخص ہے جو لوگوں کے عیب نہیں چھپا سکتا اور اپنے عیبوں کو مختلف طریقوں سے چھپاتا ہے۔
جب وہ اپنے عیبوں کو لوگوں کی زبان سے سنتا ہے اور اسے چھپانے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنے بے عزت ہونے اور شرمندہ ہونے پر گہری نظر سے غور کرے تا کہ اسے معلوم ہوجائے کہ جب وہ لوگوں کے عیب تلاش کرکے دوسروں کو بتاتا ہے تو ان لوگوں کی بھی بے عزتی ہوتی ہے اور اگر ان کے سامنے ان کے عیب دوسروں کو بتائے تو بے عزتی کے ساتھ ان کو شرمندہ بھی کرتا ہے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ارشاد فرمایا: "لا تَتَّبِعوا عَوراتِ المُؤمِنينَ؛ فإنَّهُ مَن تَتَبَّعَ عَوراتِ المُؤمِنينَ تَتَبَّعَ اللّه ُعَورَتَهُ، ومَن تَتَبَّعَ اللّهُ عَورَتَهُ فَضَحَهُ ولَو في جَوفِ بَيتِهِ"، "مومنین کے عیبوں کو تلاش مت کرو، کیونکہ جو شخص مومنین کے عیبوں کو تلاش کرے اللہ اس کا عیب تلاش کرتا ہے، اور اللہ جس کا عیب تلاش کرے اسے رسوا کرتا ہے اگرچہ (وہ) اپنے گھر کے اندر ہو"۔ [ثواب الاعمال، ص۲۴۱]۔
* ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، شیخ صدوق، ص۲۴۱۔
Add new comment