ہمیں ہمارا عیب بتانے والا شخص ہمارا خیرخواہ

Thu, 08/01/2019 - 10:55

خلاصہ: جو شخص ہمیں ہمارا عیب بتائے ہمیں چاہیے کہ اسے اپنا خیرخواہ سمجھیں اور اس کی بات کے مطابق اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔

ہمیں ہمارا عیب بتانے والا شخص ہمارا خیرخواہ

     جو آدمی ہمارے عیب کو دیکھے، لیکن ہمیں اکیلے میں اس عیب سے مطلع نہ کرے اس نے ہماری خیرخواہی نہیں کی، بلکہ ہمیں نقصان میں چھوڑ دیا ہے۔ ایسا شخص حقیقت میں ہمارا دوست نہیں ہے، چاہے اس کا ہم سے کتنا گہرا تعلق ہو اور بہت زیادہ آمد و رفت اور ہمارے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہو، لیکن وہ حقیقی دوست نہیں ہے۔
فرض کیجیے کہ اگر آپ کسی بڑی شخصیت کی خصوصی ملاقات کے لئے پہلی بار جانا چاہتے ہیں۔ آپ کے کپڑوں پر ایسا سیاہ دھبہ لگ گیا ہے، مگر آپ کو معلوم نہیں ہے۔ آپ کو اس حالت میں کوئی آدمی بھی دیکھ لے تو وہ آپ سے نفرت کرے گا اور سمجھے گا کہ آپ صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتے، جبکہ آپ تو خیال رکھتے ہیں، لیکن بے خیالی میں ایسا ہوگیا، مگر وہ آپ کو اُس نظر سے دیکھے گا۔
ایسی صورتحال میں اگر آپ کے ساتھ جانے والا دوست آپ کو بتادے کہ آپ کے کپڑوں پر سیاہ دھبہ لگا ہوا ہے تو آپ فوراً اپنے کپڑوں کی طرف توجہ کریں گے اور کوشش کریں گے کہ اس سیاہ دھبہ کو صاف کریں یا کپڑے بدلیں تا کہ اس عظیم شخصیت کے پاس جاتے ہوئے شرمندہ نہ ہوں۔ آپ اپنے اس ظاہری عیب سے مطلع ہو کر اپنے دوست سے شکریہ ادا کریں گے اور اسے اپنا خیرخواہ سمجھیں گے، کیونکہ اگر وہ آپ کو اس شخصیت کے سامنے بے عزت اور شرمندہ کرنا چاہتا تو وہ آپ کا صرف یہی عیب آپ کو نہ بتاتا تو اس کا مقصد پورا ہوجاتا۔ یہ جو اس نے آپ کو جانے سے پہلے بتادیا ہے یہ اس کی خیرخواہی اور حقیقی دوستی کی وجہ سے ہے۔
باطنی عیب بھی اسی طرح ہوتے ہیں۔ آپ کا کوئی دوست خیرخواہی کرتے ہوئے آپ کو کسی طریقے سے متوجہ کردیتا ہے کہ مثلاً:
جب دوسرا آدمی بول رہا ہوتا ہے تو ہمیں نہیں چاہیے کہ اس کی قطع کلامی کرکے ہم اپنی بات شروع کردیں۔
کسی دوسرے موقع پر آپ کو آپ کا وہ دوست بتاتا ہے کہ آدمی جب کسی سے بات شروع کرنا چاہے تو پہلے سلام کرنا چاہیے، پھر بات شروع کرنی چاہیے، تو آپ متوجہ ہوجاتے ہیں کہ میں اکثر سلام کیے بغیر اپنی بات شروع کردیتا ہوں، مجھے پہلے سلام کرنا چاہیے۔
پھر کبھی وہ دوست آپ کو متوجہ کرتا ہے کہ انسان کو نماز فضیلت کے وقت پر مسجد میں پڑھنی چاہیے تو آپ جب غور کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ میں نماز میں سستی کرتا ہوں، کبھی نماز فضیلت کے وقت پر پڑھتا ہوں اور کبھی دیر سے، کبھی گھر میں پڑھتا ہوں اور کبھی کبھار مسجد میں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 58