خلاصہ: دوسروں کے عیبوں کو تلاش کرنے میں جو لذت ہوتی ہے وہ شیطانی لذت ہوتی ہے اور اپنے گناہوں کو تلاش کرنے میں حقیقی لذت ہوتی ہے۔
جب آدمی لوگوں کے عیب تلاش کرتا ہے تو لذت محسوس کرتا ہے، یہ شیطانی لذت ہے، اور جب اپنے عیب تلاش کرتا ہے تو پھر بھی لذت محسوس کرتا ہے البتہ کچھ شرائط کے تحت، تو یہ لذت حقیقی لذت ہے۔
وضاحت یہ ہے کہ شیطان انسان کو برے کاموں پر اکساتا ہے، برے کاموں میں سے ایک برا کام لوگوں کے عیب تلاش کرنا ہے۔ جب کوئی شخص دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے تو شیطان اس برے کام میں ایسی لذت پیدا کردیتا ہے کہ آدمی اس لذت کو محسوس کرنے کی وجہ سے عیب ڈھونڈتا رہتا ہے اور رفتہ رفتہ یہ اس کی عادت بن جاتی ہے، یہاں تک کہ آدمی جب کسی کی کوئی غلطی دیکھ لے تو اسےنہیں چھپائے گا اور اس غلطی کو نظرانداز نہیں کرے گا، بلکہ جونہی کسی کی غلطی دیکھے گا تو دل میں خوشی محسوس کرے گا اور دوسرے لوگوں کو اس آدمی کی غلطی بتائے گا! کیوں؟ اس لیے کہ دوسروں کے عیب تلاش کرنے اور بتانے سے لذت محسوس کرتا ہے،جبکہ حقیقت میں یہ لذت پائی نہیں جاتی، بلکہ شیطان اس برے کام پر لذت کا جھوٹا خول چڑھا دیتا ہے۔
جب انسان اخلاص کے ساتھ اپنے عیبوں کو ختم کرنے کے لئے ان کو تلاش کرنے لگتا ہے تو بڑے اور چھوٹے عیبوں کو اپنے اندر پاتا ہے۔ جس عیب کو پائے گا اور اسے ختم کرنے کے لئے کوشش کرے گا تو لذت محسوس کرے گا، کیونکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اپنے عیبوں کو ختم کرے اور جب تک اپنے عیبوں کو تلاش نہیں کرے گا تب تک ختم بھی نہیں کرپائے گا، لہذا ہر عیب کے تلاش کرلینے کو قیمتی سمجھے گا اور کیونکہ اس کی کوشش یہ ہے کہ اپنے عیب کو ختم کرے تو صرف بڑے عیبوں کو عیب نہیں سمجھے گا، بلکہ چھوٹے عیبوں کو بھی عیب سمجھ کر ان کو ختم کرنے کے لئے محنت کرے گا۔
Add new comment