اگر عیب سے نفرت ہو تو پہلے اپنی اصلاح کی ضرورت

Sun, 07/28/2019 - 15:25

خلاصہ: جو شخص دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے، اسے چاہیے کہ پہلے اپنے عیبوں کو تلاش کرکے اپنی اصلاح کرے، کیونکہ اسے اگر عیب سے نفرت ہے تو عیب اس کے اپنے اندر بھی پائے جاتے ہیں۔

اگر عیب سے نفرت ہو تو پہلے اپنی اصلاح کی ضرورت

    اپنے عیبوں کو نظرانداز کرنا باعث بنتا ہے کہ آدمی دوسرے لوگوں کے عیب تلاش کرے۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "مَنْ نَظَرَ فِي عَيْبِ نَفْسِهِ اشْتَغَلَ عَنْ عَيْبِ غَيْرِهِ"، "جو شخص اپنے عیب کو دیکھے وہ دوسروں کے عیب (تلاش کرنے) میں مصروف نہیں ہوگا"۔ [نہج البلاغہ، حکمت ۳۴۹]
جو شخص لوگوں کے عیب تلاش کرتا رہتا ہے ہوسکتا ہے کہ حقیقت میں اسے اس عیب سے نفرت نہ ہو، کیونکہ شاید اس کے اپنے اندر بھی وہی عیب پایا جاتا ہے، لیکن وہ اسے اپنے سے دور نہیں کرتا، اسی لیے یہ نفرت عیب سے نہیں ہوتی، بلکہ اس آدمی سے ہوتی ہے۔ اس کی علامت یہ ہے کہ اگر وہی شخص متقی اور پرہیزگار بن جائے تو عیب تلاش کرنے والا آدمی اس سے جب عیب ڈھونڈ نہیں پائے گا تو اس پر حسد کرے گا اور اپنے اس حسد کا مختلف طریقوں سے اظہار کرے گا۔
اگر اس کو عیبوں سے نفرت ہے تو جو عیب اس کے اپنے اندر پائے جاتے ہیں، ان سے زیادہ نفرت ہونی چاہیے، اور اگر اپنے عیبوں سے نفرت نہیں ہے تو پھر لوگوں کے عیبوں سے نفرت کیوں؟
وہ جو عیب لوگوں میں دیکھتا ہے، البتہ اگر اس کی بدگمانی اور غلط فہمی نہ ہو اور حقیقت میں وہ عیب دوسرے آدمی میں پایا جاتا ہو جسے یہ دیکھ رہا ہے، تو پھر بھی اس میں صرف دیکھ رہا ہے، لیکن شاید وہی عیب یا اس عیب سے بہت بدتر عیب خود اس کے اپنے اندر پایا جاتا ہو لہذا وہ خود اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اپنے عیبوں کو تلاش کرے اور ان کو زائل کرے۔
اگر دوسرے کے عیبوں کی تلاش میں مقصد اصلاح ہو تو پہلے اسے اپنے عیب تلاش کرنے چاہئیں اور پہلے اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ اس کا اپنا ایک عیب یہ ہے کہ وہ دوسروں کے عیبوں کی تلاش میں رہتا ہے، اسے چاہیے کہ اپنے اِس عیب کی اصلاح کرے، یعنی اپنی اس غلط عادت کو چھوڑ دے۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "تَأمُّلُ العَيبِ عَيبٌ"، "(لوگوں کے) عیب تلاش کرنا، (خود) عیب ہے"۔ [غرر الحكم و درر الكلم، آمدی، ص۳۱۷، ح۲۹]

* نہج البلاغہ، سید رضی علیہ الرحمہ۔
* غرر الحكم و درر الكلم، آمدی، ص۳۱۷، ح۲۹، ناشر: دار الكتاب الإسلامي، قم، ۱۴۱۰ ھ . ق۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49