خلاصہ: دنیا کی رحمت ہر کس کو ملنے والی لیکن آخرت کی نعمت صرف اور صرف اس کے لئے ہے جو تقوی اختیار کرے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان قدم قدم پر اپنے رب کی رحمت کا محتاج ہے اور وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جنہیں اپنے رب کی رحمت سے کچھ نصیب ہو جائے ایسی رحمت جس کی وجہ سے انسان کی دنیا اور آخرت دونوں سنورجائے۔
کیونکہ ایک رحمت وہ ہے جو صرف اور صرف دنیا کے لئے ہے اور وہ سب کے لئے ہے چاہے وہ کافر ہو یامسلمان اور اسی رحمت کا اثر ہے کہ جس طرح مسلمانوں کو دنیا میں دنیوی نعمتیں ملتی ہیں، اسی طرح کافروں کو بھی دنیوی نعمتیں ملتی رہتی ہیں، مگر آخرت میں انعامات اور رحمت صرف اہل ایمان کے لئے ہیں اور کافر اس دن سوائے افسوس کچھ نہ کر پائیں گے۔
یہ دونوں دنیوی اور اخروی رحمت اس شخص کو ملتی ہے جو اپنے آپ کو متقی بنائے اور اپنا ہر کام خدا کی رضا کے لئے کرے جیسا کہ خود خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرمارہا ہے: «وَ رَحْمَتي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُها لِلَّذينَ يَتَّقُونَ وَ يُؤْتُونَ الزَّكاةَ وَ الَّذينَ هُمْ بِآياتِنا يُؤْمِنُون[سورۂ اعراف، آیت:۱۵۶] اور میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے، زکوۃ ادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں»۔
Add new comment