رحمت
خلاصہ:رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے اخلاق کے ذریعہ اہل کتاب اور مشرکین سب کا دل جیتا۔
پیغمبر اکرم صلى الله علیہ و آله: رَجَبٌ شَهرُ اللّهِ الأصَبُّ یَصُبُّ اللّهُ فِیهِ الرَّحمَةَ عَلى عِبادِهِ؛ رجب، رحمتِ الٰہی کی بارش کا مہینہ ہے پروردگار اس مہینے میں اپنے بندوں پر بے پناه رحمتیں نازل فرماتا ہے۔[عیون اخبار الرضا ج۲ ص ۷۱]
خلاصہ:اہل زمین جب تک ایک دوسرے سے محبت کرینگے اور امانت اداء کرینگے اور حق پر عمل کرینگے، خدا کی رحمت ان کے شامل حال رہے گی۔
خلاصہ: خدا گناہ کی سزا جس کو چاہے دیتا ہے لیکن اسکی رحمت کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ دنیا کی ہر چیز اس میں شامل ہے۔
خلاصہ: ہمیں خدا کی وسیع رحمت کا یقین ہوگا اور ہم قرآن اور اہل بیت(علیھم السلام) کے بتائے ہوئے راستہ پر چلیں گے تو یقینا خدا ہمیں اس چیز کی طرف پہونچائیگا جہاں اسکی رضا اور مرضی ہیں.
نبی اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم):
« يُفَتَّحُ أَبْوَابُ اَلسَّمَاءِ بِالرَّحْمَةِ فِي أَرْبَعِ مَوَاضِعَ: عِنْدَ نُزُولِ اَلْمَطَرِ وَ عِنْدَ نَظَرِ اَلْوَلَدِ فِي وَجْهِ اَلْوَالِدَيْنِ وَ عِنْدَ فَتْحِ بَابِ اَلْكَعْبَةِ وَ عِنْدَ اَلنِّكَاحِ.»
خلاصہ: دنیا کی رحمت ہر کس کو ملنے والی لیکن آخرت کی نعمت صرف اور صرف اس کے لئے ہے جو تقوی اختیار کرے۔
خلاصہ: اللہ کے ذکر کی وجہ سے انسان کا دل منور ہوتاہےاور عقل کو سکون ملتا ہے۔