خلاصہ: اگر خدا نے کسی کو مال و دولت سے نوازا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ غریب لوگوں کا خیال کرے، اگر وہ غریبوں کا خیال نہیں کریگا تو کل اس سے اس کے مال کا حساب و کتاب ہونے والا ہے۔
خداوند متعال ہر کسی کو اسکی استطاعت کے اعتبار سے حکم دیتا ہے، جس کے پاس جو ہوتا ہے اس کو نظر میں رکھتے ہوئے فیصلہ کرنے کے بارے میں کہا جاتا ہے مثال کے طور پر اگر کسی کے پاس مال ہو تو اسے غریبوں کی مدد کرنےکا حکم دیا جاتا ہے جیسا کہ امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «خداوند متعال نے ثروتمندوں پر ان کے اعتبار سے مدد کرنے کو واجب قرار دیا ہے، اگر غریب بھوکے رہ گئے اور اگران کے پاس پہننے کے لئے لباس نہیں ہے تو وہ مالداروں کی وجہ سے ہے اور ان سے اس کا حساب و کتاب لیا جائیگا».[غرر الحكم و درر الكلم، ص:۶۷۸] ۔
اس حدیث میں مولائے متقیان نے صاف الفاظ میں یہ بیان کردیا ہے کہ میرا چاہنے والا صرف اپنی فکر میں نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے مؤمن بھائیوں کی فکر میں بھی ہوتا ہے۔
* غرر الحكم و درر الكلم، عبد الواحد تمیمی، ص:۶۷۸، دار الكتاب الإسلامي،قم، ۱۴۱۰ق۔
Add new comment