خلاصہ: بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے بچوں کو بالکل آغاز سے ہی صحیح اسلامی عقیدہ سکھاتے رہنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اور صفات کی پہچان کرواتے رہنا چاہیے ، سچ بولنے پر اللہ کے انعامات اور جُھوٹ بولنے پر اللہ کے عذاب کی خبر سناتے رہنا چاہیے ، اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ابھی تو چھوٹے ہیں یہ ان باتوں کو کیا سمجھیں گے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والدین کے لئے وہ بڑا اذیت ناک اور دکھ بھرا وقت ہوتا ہے جب والدین اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے لئے اپنی تمام تر اچھی صلاحیات اور وسائل کا استعمال کرنے کے بعد اور اپنے طور پر ان کی اچھی تربیت کرنے کے بعد یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے بچے یا بچوں میں سے کوئی جُھوٹ بولتا ہے، اکثر والدین یہ نہیں جانتے کہ ان کی اس اذیت اوردُکھ کے اسباب کیا ہیں۔
کسی بھی کام سے روکنے کے لئے اُس کام کے ہونے کے اسباب جاننا بہت ضروری ہے، اور اُن اسباب کو ختم کرنا ہی ایک ایسا واحد ذریعہ ہے جو اس کام کو مکمل طور پر ختم کرنے والا ہوتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں بچوں کے جھوٹ بولنے کے اسباب اور ان کے بعض وعلاج کو بیان کیا جارہا ہے۔
۱۔ بچوں کو ہر بات پر ڈانٹنا یا مارنا
۲۔ دوسروں کو جھوٹ بولتے ہوئے دیکھنا
۳۔ والدین خود ہی جُھوٹ بولواتے ہیں
۴۔ ضد
۵۔ غصہ
تمام معصومین(علیہم السلام) سےاس کے بارے میں بہت زیادہ حدیثیں وارد ہوئی جن میں سے ایک یہ ہے کہ جس میں امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: «لَا أَدَبَ مَعَ غَضَب; غضب کے ساتھ ادب نہیں ہوتا»[غرر الحکم، ص۷۷۰]۔
*غرر الحكم و درر الكلم، عبدالواحد ابن محمد تمیمی آمدی، ص۷۷۰، دارالکتاب الاسلامی، قم، دوسری چاپ، ۱۴۱۰ق۔
Add new comment