ادب
اميرالمؤمنين على بن ابی طالب عليهما السّلام فرماتے ہیں "إِنَّ اَلنَّاسَ إِلَى صَالِحِ اَلْأَدَبِ أَحْوَجُ مِنْهُمْ إِلَى اَلْفِضَّةِ وَ اَلذَّهَب ؛ لوگوں کو سونے چاندی سے زیادہ ادب کی ضرورت ہے ۔ « [1]
مختصر تشریح:
امیر المومنین (علیہ السلام):
«فبادَرْتُكَ بالأدبِ قبلَ أن يَقْسُوَ قلبُكَ و يَشتغِلَ لُبّكَ ...»
تمہیں ادب سیکھانے میں جلدی کی اس سے پہلے کہ تمہارا دل سخت اور تمہارا ذہن مصروف ہوجائے۔
[نهج البلاغة: مکتوبات31]
امام على علیہ السلام:الأَدَبُ خَيرُ ميراثٍ ؛ادب، بہترین ميراث ہے۔[تحف العقول صفحه 89]
أمیرالمؤمنین علی علیه السلام:لا أدَبَ مَعَ غَضَبٍ؛مار پیٹ سے تربیت ممکن نہیں ہے۔(غرر الحكم، ح 10529)
امام صادق علیه السلام:
«إنَّ خَيرَ ما وَرَّثَ الآباءُ لأِبنائهِمُ الأدَبُ لاالمالُ»
یقیناً بہترین میراث جو باپ اپنی اولاد کے لئے چھوڑ جاتا ہے وہ ادب ہے، مال نہیں
(کلینی، اصول کافی، ج 8، ص 150)
خلاصہ: بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے بچوں کو بالکل آغاز سے ہی صحیح اسلامی عقیدہ سکھاتے رہنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اور صفات کی پہچان کرواتے رہنا چاہیے ، سچ بولنے پر اللہ کے انعامات اور جُھوٹ بولنے پر اللہ کے عذاب کی خبر سناتے رہنا چاہیے ، اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ابھی تو چھوٹے ہیں یہ ان باتوں کو کیا سمجھیں گے۔
امام علی علیہ السلام:
«کوئی لباس، ادب سے زیادہ خوبصورت نہیں ہے۔»
(میزان الحکمه، ج1، ص103)